مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی نائب صدر محمد مخبر نے آج پیر (7 اگست) کو صحافیوں کے دن کی یادگاری تقریب میں کہا کہ ستمبر 2021 میں کورونا کے دنوں میں ہمارے ہاں روزانہ تقریباً 750 اموات ہوئیں۔ ہمیں کوئی ویکسین نہیں دی گئی، نہ ہی ہمیں اسے بنانے کی اجازت دی گئی، اور ہمیں کوئی رقم نہیں دی گئی۔ ہم خود ویکسین درآمد نہیں کر سکتے تھے۔ اور پھر یہ کہ پچھلے سال کے فسادات میں امریکیوں نے ایران کے خلاف میڈیا وار کے لیے 400 ملین ڈالر خرچ کیے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ستمبر میں فسادات کا سامنا کرنا پڑا، کیا آپ تاریخ میں کسی ایسے ملک کے بارے میں جانتے ہیں جس نے کسی دوسرے ملک سے 50 ہزار لوگوں کو دوسرے ملک لے جا کر اس ملک کے خلاف فساد کرنے کے لیے ان کے ہوٹل اور کھانے کا خرچہ دیا؟
مغربی ممالک نے دنیا بھر کے گلوکاروں کو اکٹھا کیا اور لاکھوں فالوورز کے ساتھ اسلامی جمہوریہ کے خلاف پروپینگنڈہ مہم چلائی۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکیوں نے ایران کے خلاف میڈیا وار کے لیے 50 ملین ڈالر ایک جگہ اور 350 ملین ڈالر دوسری جگہ خرچ کیے لیکن موجودہ حکومت نے حالات کو پرسکون انداز میں کنٹرول کیا۔ دشمن کا آخری حملہ یہ تھا کہ اس نے تمام میڈیا ذرائع کو اکٹھا کیا جو فسادات کے دوران لوگوں کو سڑکوں پر لانے کے لیے متحرک ہوا تھا، لیکن کامیاب نہیں ہوا اور ان کا ہدف یہ تھا کہ ایرانی کرنسی کی شرح کو 70 یا 80 ہزار تومان تک پہنچائے جس کے لئے اس نے بھرپور کوشش کی لیکن وہ ناکام رہا۔
اگر تیل کو پیٹرو کیمیکل میں تبدیل کر دیا جائے تو پابندیوں کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔
ایرانی نائب صدر نے کہا کہ جن ممالک کے پاس ہم سے کم گیس ہے وہ سالانہ 100 بلین ڈالر کی گیس کیوں برآمد کرتے ہیں؟ عسلویہ میں ہمارے پاس 23 گیس ریفائنریز ہیں، 500 بلین ڈالر کمانے کے لیے 20 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم کاپر ہولڈنگ کی سب سے بڑی کمپنی قائم کر رہے ہیں۔ اگر ہمارے تیل کو پیٹرو کیمیکل میں تبدیل کر دیا جاتا تو پابندیوں کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ اب وہ ہمارے پٹرول، ڈیزل اور پیٹرو کیمیکلز کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
محمد مخبر نے کہا کہ ہمارے پاس 2,700 کلومیٹر ساحلی پٹی ہے، دنیا کا ہر وہ ملک جس کے پاس 100 کلومیٹر سمندر ہے ایک ملک پر حکومت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے 3 شمالی صوبے مساحت میں نیدرلینڈز جتنے ہیں، لیکن ملک کی زرعی برآمدات 20 بلین ڈالر ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جسے بھی عوام اور ملک کی فکر ہو اسے مسائل کے حل میں ہماری مدد کرنی چاہیے۔
محمد مخبر نے بتایا کہ اگر ہم شلمچہ ریلوے کا 20 کلومیٹر بصرہ سے اور 160 کلومیٹر رشت ریلوے کو استارا سے جوڑیں گے تو ہم اس 20 کلومیٹر سے بحیرہ روم جب کہ اس 160 کلومیٹر سے رشت استارا کو بحیرہ اسود سے جوڑ پائیں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ مشرق سے مغرب اور شمال ٹرانزٹ بہت ضروری ہے۔ دنیا اس ٹرانزٹ روٹ سے فائدہ اٹھانے کے لئے بے تاب ہے اور ہر کوئی ہم سے یہ پوچھ رہا ہے کہ نارتھ ساؤتھ ٹرانزٹ روٹ کب فعال ہوگا۔