مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی معاون وزیردفاع رونلڈ مولٹری نے گذشتہ دنوں ایک دفاعی وفد اور پینٹاگون کے اعلی افسران کے ہمراہ مقبوضہ فلسطین کا دورہ کیا۔ امریکی وزارت دفاع نے معاون وزیر اور اعلی سطحی وفد کے دورے کی تصدیق کی ہے۔
پینٹاگون کے بیان کے مطابق چار روزہ دورے میں امریکی وفد نے صہیونی وزارت جنگ کے اعلی حکام سے ملاقاتیں کی ہیں۔ فریقین نے حزب اللہ اور ایران کی سرگرمیوں سمیت خطے کی مختلف صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور دونوں ممالک کے درمیان اعلی سطح پر تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
امریکہ اور صہیونی حکومت کی سربراہی میں مغربی ممالک ایران پر ایٹمی اسلحہ بنانے کی کوشش کا الزام لگاتے رہے ہیں جس کا ایران واضح انکار کرتا رہا ہے۔
ایران اپنے ایٹمی پروگرام کے پرامن اور سویلین مقاصد کے لئے ہونے کی تاکید کرتا ہے۔ 2015 میں امریکہ سمیت پانچ بڑے عالمی طاقتور ممالک کے ساتھ ایٹمی جامع معاہدے کے بعد ایران نے اس مسئلے کو پرامن طریقے سے حل کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ عالمی توانائی کے ادارے کے اعتراف کے مطابق ایران نے اپنے وعدوں پر پوری طرح عمل کیا ہے جب کہ امریکہ نے 2018 میں خود کو یکطرفہ طور پر عالمی معاہدے سے جدا کیا تھا۔
دوسری طرف صہیونی حکومت خطے کا واحد ایٹمی طاقت جو امریکہ کی حمایت کے سائے میں اپنی ایٹمی تنصیبات کو عالمی نگرانی سے مسلسل سے مخفی رکھا ہوا ہے۔