مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان اور ایران نے دوطرفہ برادرانہ تعلقات کو مزید قریب لانے کے لیے ثقافتی روابط اور عوامی رابطوں کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا ہے۔ دونوں فریقوں نے سیاحت کے شعبے میں تعاون کو اس کی پوری صلاحیت کے مطابق بڑھانے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ یہ اتفاق رائے پاکستانی صدر ڈاکٹر عارف علوی اور پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ایرانی وزیر برائے ثقافتی ورثہ، سیاحت اور دستکاری سید عزت اللہ ضرغامی کے درمیان ملاقات میں طے پایا جنہوں نے اپنے وفد کے ارکان کے ہمراہ جمعہ کو ایوان صدر میں ان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم بھی موجود تھے۔
صدر مملکت نے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے جو تاریخی، ثقافتی اور مذہبی رشتوں پر مبنی ہیں۔ انہوں نے ایران میں مقدس مقامات کی زیارت کے لیے جانے والے پاکستانی زائرین کی سہولت کے لیے ایرانی حکومت کے اقدامات کو سراہا۔ ملاقات میں دنیا میں اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تبادلہ خیال کیا گیا اور ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اجتماعی کوششوں پر زور دیا۔ صدر نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اچھے تعلقات ہیں اور اسلامو فوبیا، جموں و کشمیر اور فلسطین کے مسائل پر ایک جیسے خیالات رکھتے ہیں۔
انہوں نے معزز مہمان کو ہندوستان کی مسلم دشمن پالیسیوں کے بارے میں آگاہ کیا، خاص طور پر بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہندوستانی سکیورٹی فورسز کی جانب سے دہشت گردی کے راج اور مسلمانوں پر مظالم کو اجاگر کیا۔ انہوں نے جموں و کشمیر تنازع پر پاکستان کے موقف کی حمایت کرنے پر ایرانی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔
دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے پر ایرانی قیادت اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو مبارکباد دیتے ہوئے صدر نے امید ظاہر کی کہ ان کے تعلقات میں پیش رفت سے نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پورے خطے کو فائدہ پہنچے گا۔ سید عزت اللہ ضرغامی نے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے عوامی تبادلے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے باجوڑ میں حالیہ دہشت گردانہ حملے پر ایران کی عوام اور حکومت کی جانب سے تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات پر حکومت پاکستان کے موقف کو بھی سراہا۔