مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، 30ویں ہفتے میں نیتن یاہو کی کابینہ کے خلاف مظاہروں کے تازہ ترین اعدادوشمار کا اعلان کردیا گیا۔
اس حوالے سے عبرانی اخبار یدیعوت احرونوت نے خبر دی ہے کہ مقبوضہ فلسطین کے 150 سے زائد علاقوں میں 370,000 سے زائد آبادکاروں نے نیتن یاہو حکومت کے عدالتی اصلاحات کے منصوبے کے خلاف احتجاج کیا۔ اس اخبار نے ذکر کیا ہے کہ تل ابیب میں کابلان اسکوائر کے مظاہرے میں 200,000 سے زیادہ لوگ موجود تھے۔
اطلاعات کے مطابق عدالتی اصلاحاتی بل کے ایک اہم حصے کی منظوری اور نیتن یاہو کی کابینہ کی جانب سے مستقبل قریب میں اس بل کے بقیہ حصوں کی منظوری کے حوالے سے مقبوضہ علاقوں میں ہونے والے مظاہروں کے بعد صیہونی آبادکار سڑکوں پر نکل آئے۔
یہ لگاتار 30 واں ہفتہ ہے کہ صہیونی آبادکار عدالتی اصلاحات کے بل کے خلاف احتجاجی مارچ کر رہے ہیں جس کے کچھ حصے اب قانون بن چکے ہیں۔ اس سے قبل نیتن یاہو کی عدالتی اصلاحات کے خلاف احتجاج کرنے والی صہیونی تحریک نے متنازعہ عدالتی اصلاحات کے بل کے خلاف احتجاج کے طور پر مسلسل 30ویں ہفتے مارچ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
احتجاج کرنے والے آباد کاروں نے پولیس کی بربریت کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے تل ابیب میں صہیونی پولیس سینٹر سے کابلان کی سڑک تک ایک بڑا احتجاجی مارچ کیا اور اس سے قبل انہوں نے اس احتجاجی ریلی کی کال دی تھیں۔
تل ابیب کے علاوہ حیفہ، بئر السبع، قدس، کفارسابا، روش بینا، ہترزلیا، مودیعین، مفرق کرکور، مفرق گوما اور مقبوضہ علاقوں کے دیگر حصوں میں بھی اسی طرح کے احتجاجی جلوس نکالے جائیں گے۔
عدالتی اصلاحات کے مخالفین کا خیال ہے کہ یہ بل اس حکومت کی کابینہ کے فیصلوں اور قراردادوں پر عدالتی نظام کی نگرانی کو کم کر دے گا۔
یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ صیہونی حکومت کے 10 ہزار سے زائد ریزرو فوجیوں نے عدالتی اصلاحات کی منظوری کی مخالفت کا اعلان کیا تھا اور دھمکی دی تھی کہ اگر یہ بل منظور ہوا تو وہ فوجی سروس کی چھوڑ دیں گے۔ ان فوجیوں کے ایک گروپ کی طرف سے دی جانے والی دھمکی نے صیہونی حلقوں میں آئندہ لڑائیوں میں شرکت کے لیے صہیونی فوج کی تیاری کے فقدان کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔
دوسری جانب صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نیتن یاہو کی سربراہی میں لیکود پارٹی کے بعض ارکان نے اعلان کیا ہے کہ وہ حزب اختلاف کے ساتھ سمجھوتہ کیے بغیر عدالتی اصلاحات بل کے دیگر حصوں کی منظوری پر رضامند نہیں ہوں گے۔
"کان" چینلز اور صیہونی حکومت کے 13 ٹی وی چینلز نے خبر دی ہے کہ کنیسٹ کے بعض نمائندوں اور صیہونی حکومت کی کابینہ کے وزراء نے جو لیکود پارٹی کے رکن ہیں، کہا ہے کہ وہ صیہونی حکومت کے وزیر انصاف یاریو لیون کو اس پارٹی کو عدالتی اصلاحات بل کی منظوری کی طرف لے جانے کے لیے اپوزیشن کے ساتھ معاہدے کے بغیر آگے بڑھانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
عبرانی زبان کے ذرائع کی رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے لیکود پارٹی کے نمائندوں اور وزراء کو دھوکہ دیا ہے۔ کیونکہ اس نے پہلے ان سے وعدہ کیا تھا کہ وہ وسیع معاہدے تک پہنچے بغیر عدالتی اصلاحات کے بل کو منظور نہیں ہونے دیں گے۔
صیہونی حکومت کے دفاعی، زراعت، سائنس، اطلاعات اور تعلیم کے وزراء اور اس حکومت کی کنیسٹ کے بعض نمائندے بھی ان لوگوں میں شامل ہیں جنہوں نے اپوزیشن کے ساتھ بغیر کسی معاہدے کے عدالتی اصلاحات کے بل کی منظوری کے عمل کو جاری رکھنے کی مخالفت کی ہے۔
عبرانی زبان کے ذرائع نے بتایا ہے کہ اس تقسیم اور مخالفت کی وجہ پارٹی کے ارکان کی جانب سے عدالتی اصلاحات کے بل کی منظوری کے خلاف مظاہروں کو پھیلانے اور اس میں شدت پیدا کرنے کا خدشہ ہے۔