مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، ترک خبررساں ادارے اناتولی نے کہا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان کی حالیہ کاروائیوں کے بعد اس بات کے وسیع امکانات ہیں کہ پاکستانی مسلح افواج اس دہشت گرد تنظیم کے افغانستان میں قائم نیٹ ورک کے خلاف کروائی کریں گی۔
ٹی ٹی پی کی دہشتگردانہ کاروائیوں کی وجہ سے اسلام آباد اور کابل درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ گزشتہ ہفتے تقریبا ہر روز تنظیم نے صوبہ خیبر پختونخوا میں پاکستانی فورسز پر حملے کئے ہیں۔ 14 جولائی کو بلوچستان میں فوجی چھاونی پر حملے کے بعد پاکستانی حکام نے افغان طالبان کے خلاف شدید لہجہ اختیار کیا تھا۔
وزارت داخلہ اور مسلح افواج کے اعلی حکام نے افغانستان میں ٹی ٹی پی کو حاصل آزادی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ افغان امور کے ماہر صحافی ظاہر خان کے مطابق بلوچستان میں ہونے والا حملہ مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ کیا گیا تھا اور اس حملے میں جدید امریکی اسلحہ استعمال کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکام کابل کے ساتھ ٹی ٹی پی کو سرحدی علاقوں سے افغانستان کے اندرونی علاقوں میں منتقل کرنے کے معاہدے پر عملدرآمد سے مایوس ہوگئے ہیں۔ اعلی عسکری حکام کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان افغانستان کے اندر ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کرچکا ہے۔