مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سویڈن کے دارالحکومت سٹالک ہوم میں عراقی سفارت خانے کے سامنے قرآن پاک کی بے حرمتی اور عراقی پرچم کو نذر آتش کرنے کے نئے لائسنس کے اجراء کے بعد عراقی شیعہ رہنما اور صدر تحریک کے سربراہ مقتدیٰ الصدر نے اس اقدام کے خلاف ردعمل میں ٹویٹ کیا۔
مقتدی صدر نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ سویڈن کی جانب سے اسلام اور آسمانی کتابوں سے کھلی دشمنی کے بعد اب نوبت ملک کے پرچم کی توہین اور سفارتی آداب کی خلاف ورزی تک پہنچی ہے۔ اس ملک نے عراق سے دشمنی کا اظہار کرتے ہوئے عراق کا پرچم جلانے کے اجازت دی ہے جو بین الاقوامی قوانین اور سفارتی ریڈلائنز کی خلاف ورزی ہے۔
عراق کی صدر تحریک کے سربراہ نے اپنا رد عمل جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ میں اپنے اقدام سے پہلے عراقی حکومت کے باضابطہ اور فیصلہ کن ردعمل کا انتظار کروں گا۔میری سمجھ کے مطابق اگر عراقی پرچم کو جلایا جاتا ہے تو حکومت کو اس کارروائی کی مذمت تک ہی محدود نہیں رہنا چاہیے۔ کیونکہ رد عمل کی یہ سطح اس کی کمزوری اور تسلیم خم ہونے کو ظاہر کرتی ہے۔
انہوں نے سویڈن کی جانب سے دوبارہ قرآن پاک کی بے حرمتی کے لیے لائسنس جاری کرنے کے معاملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر قرآن کو دوبارہ جلانے کا واقعہ پیش آیا تو مناسب جواب تورات اور بائبل کو جلانا نہیں ہے۔ بلکہ اس اقدام کے خلاف دنیا کی تمام اقوام کو آسمانی مذاہب کی مدد کو دوڑنا چاہیے۔ ورنہ کسی اچھے انجام کی توقع نہیں رکھنی چاہئے اور پھر پشیمانی کا موقع نہیں ملے گا۔
واضح رہے کہ مقتدا صدر نے اپنے ٹویٹ کے آخر میں اسٹالک ہوم میں ملکی سفارت خانے کے سامنے عراقی پرچم کو نذر آتش کرنے کی اجازت کے حوالے سے "عراق کا پرچم ہماری ریڈ لائن" کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا۔