مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ فلسطین کی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ نابلس کے مشرقی علاقے میں رات گئے جارح صیہونی فوج کے حملے کے دوران ایک فلسطینی کو گولی مار کر شہید کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ نابلس کے مشرق میں قابض فوج کے حملے میں کم از کم 4 دیگر افراد گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے اور 15 افراد کو معمولی چوٹیں آئیں۔
نابلس کی قدس بریگیڈز نے اعلان کیا کہ نابلس شہر پر اسرائیلی قابض فوج کے حملے کے بعد مزاحمتی جوانوں کی ان کے ساتھ جھڑپ ہوئی۔ نابلس بٹالین نے خبر دی ہے کہ مزاحمتی جوانوں کا قابض افواج کے ساتھ مسلح تصادم ہوا۔ انہوں نے کچھ دیسی ساختہ بم راستے میں نصب کئے جس سے غاصب دشمن کو جانی نقصان پہنچا۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوجیوں نے نابلس کے واقعات اور تنازعات کی کوریج کے دوران صحافیوں پر گولیاں برسائیں۔
دوسری جانب کہا جاتا ہے کہ فلسطینی نوجوانوں نے نابلس کے مشرقی علاقے پر حملے کے دوران غاصب صیہونی حکومت کے ایک فوجی بلڈوزر کو آگ لگا دی۔
بعض صہیونی ذرائع ابلاغ جیسے ٹیلی ویژن چینل 14 نے خبردی ہے کہ سینکڑوں قابض یہودی آباد کاروں نے صیہونی فوج کی حمایت میں نابلس شہر میں حضرت یوسف کے مقبرے پر حملہ کیا۔
دو روز قبل صیہونی حکومت کے فوجیوں نے مغربی کنارے کے مختلف علاقوں پر حملہ کیا۔
جنوبی ہیبرون میں الفوار کیمپ پر حملے کے دوران صیہونی فوجیوں کی فلسطینی نوجوانوں سے جھڑپ ہوئی۔ ان جھڑپوں میں صیہونی فوجیوں کی براہ راست فائرنگ سے ایک فلسطینی نوجوان شدید زخمی اور 5 دیگر فلسطینیوں کو صیہونیوں نے گرفتار کر لیا۔
صیہونی حکومت کے فوجیوں کی طرف سے آنسو گیس کے استعمال کے نتیجے میں درجنوں فلسطینیوں کا دم گھٹ گیا۔
جیریکو شہر میں عقبہ جبر کیمپ پر صیہونی حکومت کی فوج کے حملے میں ایک فلسطینی نوجوان صیہونیوں کی گولیوں سے زخمی ہو گیا اور ایک اور فلسطینی نوجوان کو صیہونی فورسز نے گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ جیریکو میں عین السلطان کیمپ پر بھی صیہونی حکومت کے فوجیوں نے حملہ کیا۔ اس حملے میں صیہونی فوجیوں نے ایک فلسطینی نوجوان کو گرفتار کر لیا۔ صیہونی حکومت کے فوجیوں نے بیت عمرو اور حبرون کے بیت کہل کے علاقے، رام اللہ کے قصبے برزیت، نابلس اور مقبوضہ بیت المقدس کے شمال میں واقع قلندیہ کیمپ اور قصبہ العیسویہ پر چھاپے مارے اور کئی فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا۔
ان حملوں میں فلسطینیوں اور غاصب صیہونیوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں اور صیہونی حکومت کے ایک واچ ٹاور کو بھی آگ لگا دی گئی۔ دوسری جانب صیہونی حکومت کے فوجیوں نے بیت المقدس کے مغرب میں واقع حسین گاؤں کی اراضی میں درجنوں پھل دار درختوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا۔
اس دوران صیہونی فوجیوں نے صیہونیوں کے اقدامات کو روکنے کی کوشش کرنے والی ایک فلسطینی ماں اور بچے کو زدوکوب کیا۔
دوسری خبر یہ ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے بلڈوزروں نے مقبوضہ بیت المقدس کے جنوب مشرق میں واقع السوہرہ بستی میں فلسطینیوں کے مکانات، زرعی سہولیات اور پانی کے ذرائع کو تباہ کر دیا۔
ہیبرون کے جنوب میں واقع یتہ کے علاقے میں صیہونی آباد کاروں نے فلسطینیوں کی زرعی مصنوعات کو تباہ کر دیا اور ان زمینوں میں مویشیوں کو چرایا۔
آباد کاروں نے توبہ گاؤں میں پانی کے ایک کنویں پر بھی قبضہ کر لیا اور بندوق کی نوک پر فلسطینیوں کے گھروں کے قریب خیمہ لگا دیا۔ دوسری جانب مسجد الاقصی پر صیہونی آبادکاروں کے حملوں کے بعد درجنوں صیہونی آباد کاروں نے دو روز قبل اس اسلامی مقدس مقام پر حملہ کیا۔
لیکن قلقیلیہ کے مشرق میں واقع عزون قصبے کے قریب فلسطینی نوجوانوں نے غاصب آباد کاروں کی گاڑیوں پر پتھراؤ کیا جس سے 5 صہیونی زخمی اور گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔