مہر خبررساں ایجنسی نے خبر دی ہے کہ صہیونی ذرائع ابلاغ کے مطابق تل ابیب میں نتن یاہو کی عدالتی اصلاحات کے منتازعہ منصوبے کے خلاف عوامی مظاہرے جاری ہیں جس میں پولیس کے ساتھ تصادم کے واقعات پیش آئے اور درجنوں مظاہرین گرفتار ہوئے ہیں۔
فلسطینی ذرائع ابلاغ نے کہا ہے کہ صہیونی وزیر اعظم نتن یاہو اور امریکی صدر جو بائیڈن کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آنے کے بعد مظاہروں میں بھی شدت آرہی ہے۔ مخصوصا نتن یاہو کے بجائے صہیونی صدر اسحاق ہرزوگ جو دعوت دینا معنی خیز ہے۔
ذرائع کے مطابق مقبوضہ علاقوں میں نتن یاہو کے خلاف مظاہروں کا نیا سلسلہ منگل کو شدت کے ساتھ شروع ہوا جس میں دائیں بازو کی شدت پسند کابینہ کے فیصلوں پر اعتراض کیا گیا۔
مظاہرین نتن یاہو کے خلاف سخت اور تند جملے استعمال کررہے تھے۔ احتجاج کا سب سے بڑا واقعہ وزارت جنگ کی عمارت کے باہر پیش آیا۔ اس موقع پر پولیس اور مظاہرین میں شدید جھڑپیں ہوئیں جس کے بعد پولیس نے 28 افراد کو گرفتار کرلیا۔
اپوزیشن رہنماؤں اور مظاہرین کا ماننا ہے کہ نتن یاہو کابینہ عدالتی اصلاحات کے ذریعے عدلیہ کے اختیارات کم کرنا چاہتی ہے۔ ان اصلاحات کے نتیجے میں ملک داخلی بحران اور خانہ جنگی کا شکار ہوجائے گا۔
نتن یاہو نے متنازعہ بل کو ملتوی کردیا ہے لیکن مکمل طور پر اصلاحاتی منصوبے کو ختم کرنے سے انکار کردیا ہے۔