مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حسین امیر عبداللہیان اور روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران دوطرفہ اور علاقائی تعلقات اور ممالک کی علاقائی سالمیت کے احترام کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا۔
ملاقات میں فریقین نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کے صدور کی جانب سے تعلقات کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینے کی خواہش پر زور دیا۔
اس کے علاوہ، قفقاز میں پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے، فریقین نے ایران کے وزیر خارجہ اور جمہوریہ آذربائیجان کے صدر کے درمیان حالیہ گفتگو کی طرف توجہ دلائی۔
اس سلسلے میں علاقائی مذاکرات کے فریم ورک بشمول ایران، روس، ترکی اور جمہوریہ آذربائیجان، آرمینیا اور جارجیا کے 3+3 فارمیٹ پر زور دیا گیا۔
اس گفتگو میں ایران، روس، ترکی اور شام کے وزرائے خارجہ کے دوسرے اجلاس کے انعقاد کے حوالے سے بھی مشاورت کی گئی۔
امیر عبداللہیان نے روس اور خلیج فارس کے جنوبی ساحلی ممالک کے مشترکہ بیان میں خلیج فارس کے تین ایرانی جزائر سے متعلق پیراگراف کی دفعات پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے ان جزائر کے ایران کے ساتھ تاریخی اور دائمی تعلق پر زور دیا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی آزادی، خودمختاری اور ارضی سالمیت پر کسی بھی طرح سے بات چیت نہیں کی جا سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ایران اور روس کے تعلقات کو مضبوط بنیادوں کا حامل قرار دیا اور کہا کہ ایسا کوئی کام نہیں کیا جانا چاہیے جس سے دونوں ممالک کے گہرے تعلقات کو نقصان پہنچے۔
اس ٹیلیفونک ملاقات میں روسی وزیر خارجہ نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ روس اقوام متحدہ کے چارٹر کے تمام اصولوں پر عمل کرتا ہے جن میں ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت سے متعلق اصول بھی شامل ہیں۔
انہوں نے مزید زور دے کر کہا کہ روس اقوام متحدہ کے چارٹر کے تمام اصولوں پر عمل پیرا ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے بارے میں کسی قسم کے شکوک و شبہات کی اجازت نہیں دیتا ہے اور وہ اس کا مکمل احترام کرتا آیا ہے اور آئندہ بھی کرے گا۔
اس ملاقات میں فریقین نے دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کے احترام کو برقرار رکھنے اور اسے مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور دونوں ملکوں کے درمیان اسٹریٹجک معاہدے کے متن کی تیاری کے حتمی مراحل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔