مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے پیر کی شام اپنے عمانی ہم منصب کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ دونوں ممالک کے سربراہان کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں کے دوران کئے گئے معاہدوں پر مکمل عملدرآمد کی یقینی ہمارے مشترکہ ایجنڈے کے بنیادی مسائل میں سے ایک ہے۔
گزشتہ 22 مہینوں میں ایران اور عمان کے درمیان تجارت کے حجم میں ڈھائی گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے اور یہ ان قابل ذکر ریکارڈوں میں سے ایک ہے جس پر ہم نے دوطرفہ ملاقاتوں کے دوران توجہ مرکوز کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جلد ہی دونوں ممالک کا مشترکہ اقتصادی کمیشن تہران میں قائم کیا جائے گا جس کا مقصد دونوں ممالک کے سربراہان کے درمیان ہونے والے معاہدوں پر عمل درآمد کو زیادہ سے زیادہ تیز کرنا ہے۔
امیر عبد اللہیان نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی، تجارتی، تکنیکی، سائنسی اور سیاحت کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے مختلف امور ہمارے سنجیدہ ایجنڈے میں شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں افسوس ہے کہ بعض یورپی ممالک میں مقدس کتابوں اور ابراہیمی ادیان کے صحیفوں کی توہین کا سلسلہ جاری ہے۔ ہم دہشت گردی، تشدد اور انتہا پسندی کو فروغ دینے والے اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ خطے کے ہمسایہ ممالک کے درمیان تعلقات کو مسلسل وسعت دی جا سکتی ہے اور اس کی ہمارے خطے کو ماضی کے مقابلے میں آج زیادہ ضرورت ہے اور یہ ایک ایسا عمل ہے جو خطے کی پائیدار ترقی اور سلامتی کے استحکام کا باعث بن سکتا ہے۔
ایرانی وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ "جنوبی خلیج فارس کے 6 ممالک کے حالیہ دورے کے دوران، ان ممالک کے حکام کی جانب سے بات چیت اور علاقائی تعاون کے لیے ایک فورم کی تشکیل کی ایران کی تجویز کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔ہمیں امید ہے کہ مستقبل میں اس اقدام کا نفاذ یقینی بنائے جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ تہران اور مسقط کے تعلقات بہترین، اسٹریٹجک اور مضبوط ہیں۔
امیر عبداللہیان نے روس اور خلیج فارس تعاون کونسل کے حالیہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس بیان میں اسلامی جمہوریہ ایران کی ارضی سالمیت سے متصاد ایک شق کو شامل کیا گیا۔ اسلامی جمہوریہ ایران ملک کی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کے حوالے سے کسی بھی فریق سے کوئی تکلف نہیں برتتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس بات سے مطمئن نہیں ہیں کہ اس بیان کی ایک شق میں ان تین جزیروں کے حوالے سے جو ہمیشہ کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران سے تعلق رکھتے ہیں۔ روسی سفیر کو طلب کرنے کے بعد کل ہم نے روسی حکام سے سفارتی ذرائع سے وضاحتیں حاصل کیں۔ ہم ان وضاحتوں کو کافی نہیں سمجھتے اور ہم روس یا ایران کی علاقائی سالمیت کی راہ میں کسی دوسرے فریق کے بیانات اور مداخلت میں اس طریقہ کار کو کبھی نہیں دہرائیں گے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ یوکرین کے بارے میں، ہم اب بھی جنگ کو روکنے اور سیاسی حل پر توجہ دینے کی اپنی اصولی پالیسی پر زور دیتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ بین الاقوامی قانون کی بنیاد پر ہر ملک کی علاقائی سالمیت کے احترام پر غور کیا جانا چاہیے۔ ہم یوکرین سمیت تمام ممالک کی علاقائی سالمیت پر زور دیتے ہیں، اور ہم جنگ کو روکنے اور سیاسی حل پر توجہ مرکوز کرنے پر زور دیتے ہیں، اور تنازع کے فریقین سے سیاسی مذاکرات کے راستے پر واپس آنے کو کہتے ہیں۔