مہر خبررساں ایجنسی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے حوالے سے خبر دی ہے کہ امریکہ نے خلیج فارس، بحیرہ عمان اور آبنائے ہرمز میں ایران کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے ایک جنگی کشتی اور جنگی طیاروں کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پینٹاگون کے مطابق بحری بیڑے یو ایس ایس تھامس ہڈنر اور ایف 35 جنگی طیارے خلیج فارس کی طرف حرکت کررہے ہیں تھامس ہڈنر بیڑا اس وقت ریڈ سی میں تعیینات ہے۔
گذشتہ ہفتے امریکی حکام نے ایف 16 طیاروں کو بھیجنے کا اعلان کیا تھا جبکہ لڑاکا طیارے اے 10 پہلے ہی ایران کی نگرانی کررہے ہیں۔
پینٹاگون کے ترجمان سبرینا سینگ نے کہا ہے کہ ان جہازوں کی خلیج فارس میں تعییناتی کا وقت مشخص نہیں ہے۔ خطے میں درپیش خطرات کے پیش نظر اتحادیوں سے مشورے کے بعد آبنائے ہرمز اور اس کے نزدیکی مقامات پر سیکورٹی کو سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکی وزارت دفاع کے اعلی عہدیدار نے کہا تھا کہ امریکہ خلیج فارس میں ایف سولہ طیارے تعییانت کررہا ہے۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انہوں نے مزید کہا کہ طیاروں کی تعییناتی کا مقصد خلیج فارس کے پانیوں میں کشتیوں کی حفاظت اور ایران کے خلاف دفاعی طاقت کو مزید مضبوط بنانا ہے۔
دراین اثناء الجزیرہ نے امریکی اعلی فوجی افسر کے حوالے سے کہا ہے کہ امریکہ شام میں روسی فضائیہ کی بڑھتی موجودگی کا مقابلہ کرنے کے لئے کوئی تجاویز پر غور کررہا ہے۔ امریکہ کو شام میں ایران اور روس کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر تشویش ہے۔ ایران اور روس شام میں سرگرمیوں میں اضافہ کرکے امریکہ کو بے دخل کرنا چاہتے ہیں۔
امریکی دفاعی حکام کے مطابق ایران کی جانب سے یوکرائن جنگ میں حمایت پر روس ایران کا شکرگزار ہے اس لئے شام میں ایران کی مدد کرنا چاہتا ہے تاکہ ایران حزب اللہ کی زیادہ مدد کرکے اسرائیل کے لئے خطرات میں اضافہ کرے۔
امریکی حکام کے مطابق شام میں القدس فورس اور روس کے درمیان تعاون کے متعدد شواہد ملے ہیں جن کا مقصد امریکہ پر شام سے انخلاء کے لئے دباؤ میں اضافہ کرنا ہے۔