پاکستانی آرمی چیف نے سپاہ پاسداران انقلاب کے سربراہ سے ملاقات کی اور باہمی تعاون کو فروغ دینے اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ اقدامات پر اتفاق کیا۔

مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے اعلی فوجی وفد کے ہمراہ تہران میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے مرکز میں سربراہ میجر جنرل حسین سلامی سے ملاقات کی۔

ملاقات کے دوران جنرل سلامی نے کہا کہ ہمارا خطہ ہمیشہ بین الاقوامی سیاسی قوتوں کے زیر اثر رہا ہے۔ کچھ طاقتیں مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور انسجام کی مخالف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یوکرائن جنگ کے علاوہ حالیہ چند دہائیوں میں ہونے والی تمام جنگیں مسلمان ممالک میں ہوئی جس میں ایک طرف امریکہ، صہیونی حکومت اور خطے میں ان کے کچھ حامی ممالک تھے۔

سپاہ پاسداران کے سربراہ نے پاکستان اور ایران کی سرحد پر رونما ہونے والی بدامنی کو مسلمانوں کے درمیان اختلافات کے زریعے خطے میں بالادستی کو برقرار رکھنے کی بین الاقوامی سازش کا حصہ قرار دیا اور کہا کہ ہمیں مل کر ان سازشوں کو ناکام بنانے کی ضرورت ہے۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی اس حوالے سے پاکستان مسلح افواج کے تعاون سے سرحدوں پر امن بحال کرکے اقتصادی زون میں تبدیل کرنے کے لئے تیار ہے۔

میجر جنرل حسین سلامی نے دونوں ممالک کی مشترکہ سرحدوں پر دہشت گرد گروہوں اور سیکورٹی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے تعاون اور آپریشن کی صلاحیتوں اور تیاریوں کو بہتر بنانے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ ہم پاکستان کی سلامتی کو اپنی سلامتی سمجھتے ہیں اور مذاکرات، اور باہمی تعاون کو بڑھاتے دیتے ہوئے کارروائیوں سے دہشت گرد گروہوں کے خلاف کاروائی کرکے امن بحال کریں گے۔

اس موقع پر پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی اور سیکورٹی تعاون کو بڑھانے پر تاکید کی اور کہا کہ ایران کے ساتھ مل کر مشترکہ سرحد پر دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کریں گے اور موجودہ تعاون کو بڑھاتے ہوئے دوسروں شعبوں تک توسیع دیں گے۔

جنرل عاصم منیر نے شہید قاسم سلیمانی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان اسلام کا رشتہ ہے۔ اسی رشتے کو بنیاد بناتے ہوئے مختلف شعبوں میں برادرانہ تعلقات اور روابط کو مضبوط بناسکتے ہیں۔

لیبلز