مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بدھ کی صبح ایران کے صدر رئیسی نے تین افریقی ممالک کینیا، یوگنڈا اور زمبابوے کے دورے پر روانہ ہونے سے قبل تہران کے مہرآباد ایئرپورٹ پر اپنے دورے سے متعلق بتایا کہ یہ دورہ کینیا، یوگنڈا اور زمبابوے کے صدور کی سرکاری دعوت پر کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران اور افریقی ممالک کے درمیان تعلقات مختلف شعبوں میں اچھے رہے ہیں لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بعض تعلقات میں خلل آیا ہے، خاص طور پر گذشتہ دہائی میں، افریقی ممالک میں موجود بے شمار صلاحیتوں کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان صلاحیتوں کا تبادلہ ہو سکتا ہے۔
صدر رئیسی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ افریقی ممالک نے ایران کے ساتھ رابطے میں دلچسپی ظاہر کی ہے مزید کہا کہ افریقی ممالک ان ملکوں میں شامل ہیں جہاں آج ایران کے ساتھ رابطے کے لیے اچھے اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا: افریقہ میں زمین کی کاشت اور زرعی کام اور پروٹین مواد کے میدان میں تعاون کے اچھے شعبے موجود ہیں۔ افریقی ممالک میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں بہت اچھا کام کیا جا سکتا ہے۔ ان ممالک میں ہمارے سائنس اور ٹیکنالوجی کے دفاتر کو فعال کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ افریقی تجارت اور معیشت میں ایران کا حصہ بہت کم ہے، واضح کیا کہ آج افریقی معیشت کا حصہ 1200 بلین ڈالر ہے اور ایران کا حصہ 1 بلین 200 ملین ڈالر سے زیادہ نہیں ہے۔ انہوں نے مزید تاکید کی کہ افریقی ممالک کے ساتھ رابطہ خارجہ پالیسی کے ترجیحات میں سے ہے۔
رئیسی نے امید ظاہر کی کہ اس دورے کے دوران مختلف سیاسی، اقتصادی، تجارتی، سائنسی، تکنیکی اور ثقافتی شعبوں میں اچھے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
واضح رہے کہ 11 سال بعد کسی ایرانی صدر کا پورے افریقی براعظم کا یہ پہلا دورہ ہے جو کہ موجودہ حکومت کی اقتصادی کثیرالجہتی کے ساتھ ساتھ جامع، متوازن اور ہم آہنگی پر مبنی خارجہ پالیسی کے مطابق کیا گیا ہے۔
افریقی براعظم کی تقریباً 600 بلین ڈالر کی معیشت میں ایران کی موجودگی کو بڑھانا اس دورے کا اہم مقصد ہے۔