مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فرانس میں 17 سالہ نوجوان کے پولیس کے ہاتھوں قتل کے بعد شروع ہونے والے احتجاج اور مظاہروں نے تشدد آمیز رخ اختیار کرنے کے بعد صدر میکرون نے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مظاہرین کے ساتھ سختی کے ساتھ پیش آنے کی ہدایت کی تھی۔
وزیرداخلہ جیرالڈ دارمن نے سینیٹ میں حاضر ہوکر کمیٹی کے سامنے بیان میں کہا ہے کہ حکومت نے احتجاجی مظاہروں کے دوران اب تک چار ہزار افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔
خبررساں ادارے تاس کے مطابق وزیرداخلہ نے کہا کہ گرفتار ہونے والوں میں سے دس فیصد فرانسیسی شہریت نہیں رکھتے ہیں۔ 60 فیصد افراد پر جرائم کا سابقہ کوئی مقدمہ یا ایف آئی آر وغیر درج نہیں ہے۔
27 جون کو فرانسیسی پولیس کے ہاتھوں پیرس کے نواحی علاقے میں الجزائری نژاد نوجون کے قتل کے بعد فرانس بھر میں مظاہروں اور احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔
حکومت نے مظاہرین کے دباو میں آکر قتل میں ملوث پولیس اہلکار کو گرفتار کیا ہے۔ صدر میکرون نے منگل کو اعلان کیا تھا کہ مظاہروں میں کمی آئی ہے اور پیرس سمیت ملک کے بڑے شہروں میں حالات کنٹرول میں ہیں۔
فرانسیسی وزارت داخلہ کے مطابق احتجاج کے دوران مظاہرین نے 24 مختلف مقامات پر آگ لگادی جبکہ 12 ہزار سے زائد گاڑیاں نذرآتش کی گئیں۔
پولیس کے مطابق مشتعل گروہوں نے 2500 سے زائد عمارتوں کو آگ لگادی جس میں پولیس اور محکمہ تعلیم کے متعدد ادارے شامل ہیں۔
مبصرین کے مطابق حالیہ بحران کے بعد صدر میکرون کی مقبولیت کا گراف نیچے آیا ہے اور اس کی سیاسی ساکھ کو شدید دھچکہ لگا ہے۔