مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کا سربراہی اجلاس ہندوستان کی میزبانی میں منگل کی صبح شروع ہوا جس میں ایران کی شمولیت اور بیلاروس کی رکنیت کے حوالے سے رکن ممالک کے درمیان گفتگو ہوئی۔
ورچوئل اجلاس میں حصہ لینے والے ممالک نے علاقائی سلامتی، اقتصادی رابطے اور تجارت سمیت اہم مسائل پر بھی بات چیت کی۔
اس اجلاس میں چینی صدر شی جن پنگ، روس کے صدر ولادی میر پیوٹن، پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف، ایرانی صدر ابراہیم رئیسی سمیت رکن ممالک کے دیگر رہنما شریک تھے۔
اجلاس کے دوران ہندوستان کے وزیر اعظم مودی نے ایران کی ایس سی او میں شمولیت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ ایران ایس سی او فیملی میں ایک نئے رکن کے طور پر شامل ہونے جا رہا ہے۔
چینی صدر نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن آج کے سربراہی اجلاس میں ایران کو باضابطہ رکن کی حیثیت سے خوش آمدید اور مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے اپنی تقریر میں کہا کہ روس بیلاروس کی ایس سی او میں تیزی سے شمولیت کی حمایت کرتا ہے کیونکہ یہ روسی فیڈریشن کا قریبی اسٹریٹجک اتحادی ہے۔
انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران کی شمولیت کا بھی خیر مقدم کیا۔
پیوٹن نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم اقوام متحدہ کے مرکزی کردار کے ساتھ ایک منصفانہ عالمی نظام کے قیام کے لیے پرعزم ہے۔
پاکستانی وزیر اعظم نے ایران کو تنظیم میں شمولیت پر مبارکباد دی۔ انہوں نے ایس سی او کے رکن ممالک کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے پر بھی زور دیا۔ سربراہی اجلاس میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی بھی خطاب بھی سربراہی اجلاس کے ایجنڈے کا حصہ ہے۔
ایران نے شنگھائی تعاون تنظیم میں شمولیت کا لازمی طریقہ کار مکمل کر لیا ہے اور وہ نئی دہلی سربراہی اجلاس میں تنظیم کے رکن ممالک کے خاندان میں شامل ہو گا۔
واضح رہے کہ ایس سی او ایک آٹھ رکنی بین البر اعظمی سیاسی، اقتصادی اور سیکورٹی تنظیم ہے جس کی بنیاد 2001 میں چین، روس، ازبکستان، قازقستان، کرغزستان اور تاجکستان نے شنگھائی میں منعقدہ ایک سربراہی اجلاس میں رکھی تھی۔
ایران نے 15 سال قبل اس اتحاد کو اپنی ابتدائی درخواست جمع کرائی تھی۔ ستمبر 2021 میں تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبہ میں منعقدہ ایک اجلاس میں ایران کی درخواست کو قبول کر لیا گیا۔