مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ اور مغربی ممالک کے فوجی اتحاد نیٹو کے سربراہ ینس اسٹولتنبرگ نے بیلجئیم کے دارالحکومت برسلز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ قرآن کریم کو جلانے کا واقعہ سویڈن کے نیٹو میں شامل ہونے میں رکاوٹ نہیں بننا چاہئے۔
انہوں نے میڈیا کے نمائندوں کی موجودگی میں دوغلی رائے کا اظہار کرتے ہوئے پہلے مسلمانوں کی آسمانی کتاب کو جلانے کا عمل قابل اعتراض دیا اس کے بعد دعوی کیا کہ ایک آزاد ملک میں ایسا اقدام غیر قانونی نہیں بلکہ آزادی بیان کا حصہ ہے۔
انہوں نے نیٹو میں سویڈن کی شمولیت کے حوالے سے کہا کہ سویڈن نیٹو میں شامل ہونے کے حوالے سے اپنے وعدے پورے کررہا ہے اس حوالے ترک صدر اردوگان کے ساتھ مذاکرات ہورہے ہیں۔
یاد رہے کہ بدھ کے ایک شرپسند سویڈش شہری نے پولیس اور اعلی حکام کی موجودگی میں اسٹاک ہوم کی مرکزی مسجد کے سامنے قرآن کریم کو جلادیا اور موقع پر موجود سینکڑوں مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح کئے۔
حالیہ چند سالوں کے دوران یورپی ممالک میں آزادی اظہار بیان کے نام پر مسلمانوں کی مقدسات کی توہین کے واقعات پیش آرہے ہیں۔ پولیس شرپسندوں سے نمٹنے کے بجائے احتجاج کرنے والے مسلمانوں کے خلاف کاروائی کی گئی۔
سویڈن میں پیش آنے والے واقعے پر پوری دنیا میں شدید ردعمل سامنے آرہا ہے۔ ایرانی وزیرخارجہ نے سویڈن میں قرآن مجید کی توہین کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آزادی اظہار بیان کے نام پر مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کا شرمناک کسی بھی لحاظ سے قابل قبول نہیں ہے۔