مہر خبررساں ایجنسی نے روسی خبر رساں ایجنسی اسپوتنک کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے ماسکو سے وابستہ ویگنر کی نجی فوج کے کمانڈر یوگینی پریگوجین اور روسی وزارت دفاع کے درمیان کشیدگی کے نتیجے میں مسلح بغاوت پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں اندر سے دھوکہ دیا گیا ہے، انہیں اس کی قیمت چکانی ہوگی۔ اور یہ کہ روس اپنے مستقبل کے لیے سخت جدوجہد کر رہا ہے، ہمیں ہر اس چیز سے چھٹکارا حاصل کرنا ضروری ہے جو ہمیں کمزور کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اپنی تمام قوتوں کو متحد کرنا چاہیے اور باغیوں کو اس مسلح شورش کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
روسی صدر نے کہا کہ ہم روستوف شہر میں استحکام کی بحالی کے لیے ضروری اقدامات کریں گے۔ جن لوگوں نے اس بغاوت کو منظم کیا وہ ملک کو دشمن کے حوالے کرنے اور خانہ جنگی شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔کسی بھی قسم کا داخلی انتشار روس کے لیے جان لیوا خطرہ اور روسی عوام کے منہ پر طمانچہ ہے۔
ادھر روسی فوج کے خلاف پریگوجین کی "بغاوت" خبر کے بعد روستوف کے گورنر، واسیلی گلوبیف نے تمام طے شدہ سرکاری تقریبات کو منسوخ کرتے ہوئے عوامی اجتماعات پر پابندی کا اعلان کیا ہے۔
دوسری طرف پریگوجین نے گذشتہ روز (جمعہ) دعویٰ کیا کہ روسی فوج نے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو اور روسی فوج کے چیف آف جنرل اسٹاف ویلری گیراسیموف کے حکم پر یوکرین میں ویگنر فورسز کے ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا اور ان میں سے تقریباً 2000 کو ہلاک کر دیا۔
لیکن روس کی وزارت دفاع کے بیان میں پریگوجن کے دعوے کی تردید کے ساتھ اس پر "بغاوت اور غداری" کا الزام لگایا گیا ہے۔
خیال رہے کہ ویگنر کی نجی فوج کے کمانڈر اور روسی فوج کے چیف آف جنرل اسٹاف کے درمیان تنازعہ کے بعد، مغربی ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا میں ویگنر کی یوکرین کے جنگی محاذ سے واپسی اور روسٹو شہر میں کشیدگی کی خبریں گردش کر رہی ہیں"۔