مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صدر آیت اللہ رئیسی نے نکاراگوائے کے دارلحکومت میں میزبان ملک کے صدر ڈینئل اورتگا کے ساتھ ابتدائی ملاقات کے بعد کہا کہ ایران اور نیکاراگوئے آزادی، خودمختاری اور عدالت طلبی میں مشترکہ موقف رکھتے ہیں۔ امریکہ دہمکی اور پابندیوں کے سہارے ہمیں ترقی سے روکنا چاہتا تھا لیکن ہم نے نہ صرف پیشرفت جاری رکھی بلکہ امریکی پابندیوں کو فرصت میں تبدیل کرکے ملکی صنعت کو ترقی دی۔
مقامی وقت کے مطابق منگل کی دوپہر کو جمہوری نکاراگوئے کے صدر ڈینئل اورتگا نے دونوں ممالک میں انقلاب کی کامیابی اور سرمایہ دارانہ نظام سے آزادی کی مناسبت سے تجلیل کی۔ اس موقع پر صدر رئیسی نے استکبار اور ڈکٹیٹرشپ کے خلاف نکاراگوئے کے عوام کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ ایران اور نکاراگوئے آزادی، خودمختاری اور عدالت طلبی میں مشترکہ موقف رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوری ایران نے عوامی حکومت کے 44 سال کے دوران جمہوری اداروں کو فروغ دیا ہے۔ امریکہ اور مغربی ممالک جمہوریت کے حوالے سے دوغلی پالیسی رکھتے ہیں۔ زبانی طور پر جمہوریت کا نعرہ لگاتے ہیں لیکن عملی طور پر عوامی رائے کی دبانے کی کوشش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ پابندیاں عائد کرکے ایران کو دبانا چاہتا تھا لیکن ہم نے دباو میں آنے کے بجائے پابندیوں کو فرصت میں تبدیل کرکے مزید ترقی کی۔
صدر رئیسی نے دہشت گردی کے خلاف میں مغربی ممالک کی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک دہشت گردی کی ترویج کرتے ہیں جبکہ اس جنگ کے حقیقی ہیرو شہید قاسم سلیمانی ہیں۔
انہوں نے ایران اورنکاراگوئے کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران دونوں ممالک کےد رمیان تمام شعبوں مخصوصا تعلیم اور ٹیکنالوجی میں تعاون کو مزید فروغ دینا چاہتا ہے۔
اس موقع پر میزبان ملک کے صدر اورتگا نے کہا کہ ایران اور نکاراگوئے دونوں نے استعمار کے خلاف طویل جدوجہد کی ہے۔ امریکہ نے دونوں ملکوں میں اپنی جڑیں مضبوط کی تھیں۔ استکباری طاقتیں جمہوریت اور انسانی حقوق کے نام پر آزادی کے طالب ممالک پر دباو ڈالتے ہیں لیکن ہم نے پوری طاقت کے ساتھ ان کا مقابلہ کیا ہے۔
انہوں نے آخر میں دونوں ملکوں کےلئے قربانی دینے کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم امریکہ کی طرف سے شہید قاسم سلیمانی پر قاتلانہ حملے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے شہید قاسم سلیمانی کی یاد میں ایک منٹ خاموشی اختیار کرنے کا حکم دیا۔
اپنی تقریر کے آخر میں انہوں نے ایران زندہ باد اور شہید قاسم سلیمانی زندہ باد کا نعرہ بھی لگایا۔