مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سعودی عرب میں حال ہی میں تعیینات ہونے والے ایرانی سفیر علی رضا عنایتی نے العالم چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے مشترکہ دوستوں نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی پر خوشی کا اظہار کیا ہے لیکن صہیونی حکومت سمیت کچھ ممالک اس حوالے سے پریشان ہیں اسی لئے اسرائیل تہران اور ریاض کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
انہوں امید ظاہر کی کہ خطے کی سیکورٹی کو یقینی بنانے اور اقتصادی و معاشی استحکام کے لئے باہمی مفادات کو مدنظر رکھا جائے گا۔ خطے کے ممالک کے درمیان باہمی تعاون اور تعلقات بہتر ہونے سے خطے میں تعیینات غیر ملکی افواج کا جلد انخلاء ممکن ہوجائے گا۔ مشرق وسطی کے ممالک کے درمیان تعلقات بڑھنے سے کوئی بھی بیرونی طاقت اپنی مرضی ہم پر مسلط نہیں کرسکے گی۔
ایرانی سفیر نے کہا کہ اسلامی جمہوری ایران تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات مستحکم کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ ایران اور سعودی عرب دونوں خطے کے اہم اور طاقتور ممالک ہیں لہذا ان کے درمیان تعلقات بہتر ہونے سے پورے خطے کے ممالک کا فائدہ ہوگا۔ دونوں ممالک مختلف شعبوں میں تعاون کرکے اپنے اقتصادی اور مسائل کو حل کرسکتے ہیں اس سے دوسرے ممالک بھی مستفید ہوسکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور بعض ممالک کے تعلقات بہت مضبوط ہیں جو اقتصادی لحاظ سے بہت اچھی پوزیشن رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات بحال کرنے میں چین کے کردار کو بھی سراہا۔
دونوں ممالک کے درمیان سات سال کشیدگی اور تعلقات منقطع رہنے کے بعد 10 مارچ کو بیجنگ میں تعلقات بحال کرنے پر اتفاق ہوا تھا۔ مبصر نے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی بحالی کو خطے کے لئے نیک شگوں قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعاون بڑھنے سے خطے میں امریکہ اور اسرائیل کے اثرات کم ہوجائیں گے۔