صہیونی حکومت کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایران اور جوہری توانائی کے عالمی ادارے کے درمیان مذاکرات کے بعد ایران کے بارے میں مثبت بیان پر شدید ردعمل دکھایا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق صہیونی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان منتازعہ امور پر اتفاق رائے حاصل ہونے کے بعد شدید ردعمل دکھایا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر ایک بیان میں الیور حیات نے لکھا ہے کہ ایران کی مریوان سائٹ کے بارے میں عالمی ادارے کے بیان کے مطابق تحقیقات کا سلسلہ بند کرنا تشویشناک ہے۔ انہوں نے عالمی ادارے کے برعکس کہا کہ سائٹ میں موجود ایٹمی ذرات کے بارے میں ایران کی جانب سے پیش کردہ توضیحات فنی اعتبار سے قابل قبول نہیں ہیں۔

بین الاقوامی خبررساں ادارے رائٹرز نے کہا ہے عالمی جوہری ادارے کی جانب سے پیش کردہ دو گزارشات کے مطابق بین الاقوامی معاینہ کاروں نے 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے کے مطابق جوہری تنصیات پر نگرانی کے آلات نصب کئے ہیں۔ یاد رہے کہ امریکہ کی طرف سے معاہدے کی خلاف ورزی اور یورپی ممالک کے غیرذمہ دارانہ رویے  کے باعث ایران نے ان آلات کو ہٹانے کا فیصلہ کیا تھا۔

آئی اے ای اے نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ کئی سال تک تحقیق کے بعد ایران نے تین مراکز میں یورنئم کی افزودہ شدہ ذرات کے بارے میں قابل اطمینان وضاحت دی ہے۔ 
دوسری طرف ایسوسی ایٹڈ پریس نے خبر دی ہے کہ ایران نے اپنے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے عالمی جوہری ادارے کے ساتھ دو موضوعات کو تنازعے کو حل کرلیا ہے۔ اس کے بعد عالمی ادارے  کے معاینہ کار فردو کی زیرزمین تنصیبات کے بارے میں مزید تحقیقات نہیں کریں گے۔