مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی چینل سی این این کو متعدد ذرائع نے بتایا ہے کہ امریکی فیڈرل پراسیکیوٹرز نے ایک آڈیو ٹیپ دریافت کی ہے جس میں 2021 میں ہونے والی ایک نشست کے دوران سابق صدر ٹرمپ ایران پر حملے کے بارے میں پینٹاگون کی محرمانہ دستاویز ملنے کا دعوی کررہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ٹرامپ کا ان اسناد کو محفوظ کرکے رکھنا ثابت کرتا ہے کہ وائٹ ہاوس کو ترک کرنے کے بعد ٹرمپ نے کچھ دستاویزات اپنے پاس رکھ لئے تھے۔ آڈیو کے مطابق ٹرمپ ان معلومات کو فاش کرنا چاہتے ہیں لیکن سابق صدر کی حیثیت سے عائد پابندیوں اور محدودیت بے بھی بخوبی آگاہ ہیں۔
ایک ذریعے کے مطابق ٹرمپ ایران پر حملے سے متعلق دو منٹ تک گفتگو کرتے ہیں جبکہ دوسرے ذریعے نے کہا کہ ایران سے متعلق گفتگو کا دورانیہ بہت کم اور دوسرے موضوعات پر زیادہ ہے۔ میڈیا کو ملنے والی یہ آڈیو ٹیپ جولائی 2021 میں نیوجرسی میں ٹرمپ کے دو افراد سے گفتگو کے بارے میں ہے جو سابق صدر کی بائیوگرافی پر کام کررہے ہیں۔
سابق صدر کی جانب سے ایک محرمانہ سند کے بارے میں راز فاش کرنے سے آئندہ صدارتی انتخابات کے دوران وہ عدالتی مشکلات کا شکار ہوجائے اگرچہ ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاوس سے نکلنے کے بعد محرمانہ دستاویزات مخفی رکھنے کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ سال گرمیوں میں امریکی عدالت نے کہا تھا کہ ایف بی آئی نے ٹرمپ کے گھر سے محرمانہ دستاویزات برآمد کی ہیں۔ عدالت کے مطابق ٹرمپ کی جانب سے جاسوسی کے قوانین کی خلاف ورزی کا احتمال ہے کیونکہ امریکی قانون کے مطابق ملکی دفاع کے بارے میں معلومات کو اپنے پاس رکھنا ممنوع ہے۔
وفاقی اعلی حکام کی جانب سے پیش کئے گئے اسناد سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی پولیس نے نیوجرسی میں ڈونلڈ ٹرمپ کی تلاشی کے دوران اہم دستاویزات حاصل کی ہیں۔ ایف بی آئی کے ایجنٹون کو دستاویزات کے 30 ڈبے ملے تھے جن میں سے 20 تصاویر کے ڈبے تھے اس کے علاوہ ذاتی یادداشت، ٹرمپ کے سابق مشاور راجر سٹون کا معافی نامہ اور فرانسیسی صدر کے بارے میں معلومات بھی شامل ہیں۔
گھر سے مذکورہ دستاویزات برآمد ہونے کے بعد ٹرمپ نے ردعمل میں دعوی کیا تھا کہ ضبط شدہ اسناد کو فلوریڈا میں حکومتی اہلکاروں نے دستہ بندی سے خارج کیا تھا اگر حکومتی اہلکار طلب کرتے تو ٹرمپ ان کو خود فیڈرل کورٹ کی تحویل میں دیتے۔
امریکی صدر کو معلومات حاصل کرنے اور دستہ بندی سے خارج کرنے کا حق ہے لیکن ذمہ داری سے سبکدوش ہوتے ہی ان کا یہ حق ختم ہوجاتا ہے۔ ابھی یہ معلوم نہیں ہے مذکورہ اسناد کو دستہ بندی سے خارج کیا گیا تھا یا نہیں؟
یاد رہے کہ امریکی نیشنل آرکائیوز کی جانب سے امریکی قوانین کے مطابق اسناد کو طلب کرنے کے باوجود ٹرمپ نے ان کو تحویل میں دینے سے انکار کرتے ہوئے اپنے پاس رکھا ہے۔
ذرائع کے مطابق ٹرمپ پر جاسوسی کے قوانین کی خلاف ورزی کا الزام عائد ہوسکتا ہے اور دورہ صدارت ختم ہونے کے بعد بھی ذاتی گھر میں ان دستاویزات کو چھپانے کی وجہ سے عدالتی کاروائی کا سامنا ہوسکتا ہے۔