مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار سے گفتگو کرتے ہوئے عباس مقتدائی نے عمان کے بادشاہ کے تہران کے متوقع دورے کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ ایران-عمان تعلقات گزشتہ برسوں سے مختلف زاویوں سے جاری رہے ہیں اور اس سلسلے میں ہمیشہ کوششیں بھی جاری رہی ہیں، تاکہ خلیج فارس کے خطے میں امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کیلئے خطے کے ممالک کی صلاحیتوں کو بروئے کار لایا جا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ایرانی صدر کے عمان کے دورے کے دوران، ہم نے دیکھا کہ سلطنت عمان کے اعلیٰ حکام نے صدر مملکت اور ایرانی اعلیٰ حکام کا پرتپاک استقبال کیا اور دونوں ممالک کے درمیان اہم معاہدوں پر بھی دستخط ہوئے اور یہ پیغام دیا کہ ایران اور عمان، دو ہمسایہ ممالک کی حیثیت سے ترقی کی راہ پر گامزن ہیں۔
ایرانی قومی سلامتی کونسل اور خارجہ پالیسی کمیشن کے نائب سربراہ نے کہا کہ عمانی بادشاہ کے تہران کے متوقع دورے کے دوران، دستخط کئے جانے والے معاہدوں سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔
ایرانی پارلیمنٹ میں اصفہان کے عوامی نمائندہ نے کہا کہ سلطنت عمان نے ایک دوست اور ہمسایہ ملک کی حیثیت سے اسلامی جمہوریہ ایران کے کردار پر خصوصی توجہ دی ہے اور دوستانہ تعلقات قائم رکھنے کی کوشش کی ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران خطے کے طاقتور اور قدرتی وسائل سے مالامال ملک ہے۔ عمان کا ایران کے ساتھ خطے میں استحکام اور پائیدار امن کو یقینی والے ممالک کی حیثیت سے اچھا تعاون رہا ہے۔
انہوں نے اس سوال کے جواب میں؛ آپ کے خیال میں عمان کے بادشاہ کے تہران دورے میں کیا اہم پیغام ہو سکتے ہیں، کہا کہ ممکنہ پیغامات کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا اور ہمیں ان ممکنہ پیغامات کا قبل از وقت تجزیہ نہیں کرنا چاہیئے۔
ایرانی اور عمانی پارلیمانی دوستی کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ ہمیں اس دورے کے اہم اقدامات اور پیغامات کے بارے میں انتظار کرنا چاہیئے، کیونکہ عمان کے بادشاہ کے دورۂ تہران کے اختتام پر مشترکہ بیانیہ جاری ہوگا جس میں تمام پیغامات اور طے شدہ معاہدے بیان کئے جائیں گے۔ یہ پیغام واضح ہے کہ ایران اور عمان کے دوستانہ تعلقات خطے کے تمام ممالک کیلئے نمونہ بن سکتے ہیں۔