ایک مصری تجزیہ کار نے عمانی بادشاہ کے دورۂ تہران کے پوشیدہ پہلوؤں اور ایران اور مصر کے درمیان ہم آہنگی میں ہیثم بن طارق کے ممکنہ کردار پر تجزیہ کیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رشیا ٹوڈے نے الاھرام سیاسی اور سٹریٹیجک اسٹڈیز کے ماہر بشیر عبدالفتاح سے " قاہرہ سے تہران تک“ کیا عمانی بادشاہ مصر اور ایران کے درمیان منقطع تعلقات کو جوڑیں گے؟" کے عنوان سے ایک تحریر نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ سلطنت عمان وہ واحد عرب ملک ہے جس نے غاصب اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کے بعد مصر سے تعلقات منقطع نہیں کئے۔عمان کے مصر کے ساتھ تعلقات طویل المدتی ہیں اور یہی دونوں ممالک کے روابط کی خصوصیت ہے۔

مصری تجزیہ نگار کے مطابق، عمان ایران اور کئی عرب ممالک سمیت ایران اور امریکہ کے درمیان ثالثی کردار ادا کر چکا ہے اور اس کے نتیجے میں، بعید نہیں ہے کہ عمان کے سلطان کا ایک روزہ دورۂ مصر اور اس کے فوراً بعد تہران دورے کا اعلان، قاہرہ اور تہران کے درمیان ہم آہنگی کو مزید گہرا کرنے کیلئے خصوصی سفر ہو۔

مصری تجزیہ نگار نے مزید کہا کہ ایران-سعودی، ایران-متحدہ عرب امارات اور مصر کے درمیان چین کی ثالثی سے ایران کے عرب ممالک کے ساتھ تعلقات پہلے ہی شروع ہو چکے ہیں اور یہ ہم آہنگی شروع ہوئی ہے اور یہ ہم آہنگی جاری رہے گی، کیونکہ اب خطے کے ممالک نے یہ درک کیا ہے کہ ان اختلافات سے دوسرے فریق فائدہ اٹھاتے ہیں، اس بناء پر تنازعات اور تصادم کے بجائے ڈائلاگ اور افہام و تفہیم کی اہمیت اور ضرورت پر توجہ دینی چاہیئے۔

یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ دو روز قبل سلطنت عمان نے ایک بیان میں، عمان کے بادشاہ ہیثم بن طارق کے دورۂ تہران کا اعلان کیا ہے۔

اس بیانیے میں کہا گیا ہے کہ ایرانی صدر کی رسمی دعوت پر سلطنت عمان کے بادشاہ دونوں ممالک کے درمیان دوستی کی مضبوطی، اہم تعلقات اور اچھی ہمسائیگی کے استحکام کیلئے خدا کی مدد سے ایران کا دو روزہ دورہ کریں گے۔

یاد رہے کہ سلطنت عمان کے بادشاہ دو روزہ دورے پر اتوار 28 مئی کو تہران پہنچیں گے۔

عمان کے مطابق، اس دورے میں عمان کے بادشاہ کے ہمراہ سیاسی، اقتصادی، نظامی اور سلامتی کونسل کے اعلیٰ آفسران بھی شامل ہوں گے۔