مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ رئیسی نے انڈونیشیا کے دورے کے آخری روز جکارتا میں اسلامی مرکز میں شیعہ عوام سے خطاب کیا اور کہا کہ اہل بیت سے عشق اور محبت انڈونیشیا کے عوام کی امتیازی خصوصیت ہے۔ مسلمانوں کے درمیان اختلافات ایجاد کرنے کی عالمی سازشوں کو ناکام بنانے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اہل بیت کے راستے سے انحراف کے سبب یہ سب ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران انڈونیشیا کے ساتھ ثقافتی، سیاسی اور اقتصادی شعبوں میں بہتر تعلقات چاہتا ہے۔ دونوں ممالک کے اندر یہ صلاحیت ہے کہ ان شعبوں میں مزید تعاون کو فروغ دیں۔
صدر رئیسی نے مساجد اور اسلامی مراکز کی اہمیت کے بارے میں کہا کہ خدا کی طرف دعوت دینے کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر مسلمانوں کو درپیش مشکلات کو بھی ذہن میں رکھنا چاہئے۔ مسئلہ فلسطین مسلمانوں کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ فلسطینیوں کے ساتھ ساتھ یمن، افغانستان اور میانمار کے مسلمانوں کو بھی ہمیں نہیں بھولنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ دشمن میڈیا کے ذریعے ہمارے دینی مقدسات کی توہین کرکے مسلمانوں درمیان اختلافات ایجاد کرنا چاہتے ہیں۔ ہمیں دشمن کی سازشوں کے بارے میں ہمیشہ ہوشیار رہنا چاہئے۔
صدر رئیسی نے کہا کہ ایران چونکہ عالمی استکبار کے سامنے گھٹنے ٹیکنے سے انکار کرتا ہے اسی لئے سامراجی طاقتیں ایران کے خلاف ہر ممکن حربہ استعمال کرتی ہیں۔ ہم اسلامی ممالک کے ساتھ مزید بہتر روابط چاہتے ہیں۔ اگر ہماری اس پالیسی سے دشمن ناراض ہیں تو غصے کی آگ میں جل جائیں لیکن ہم اپنی پالیسی جاری رکھیں گے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ استکبار کی مرضی کے خلاف آج عالمی سطح پر اسلام اور مقاومت کے لئے فضا سازگار ہورہی ہے۔ شہدا کے پاکیزہ لہو کی برکت سے اسلامی ممالک میں قائم جہل اور نادانی کا غبار ختم ہورہا ہے۔ مقاومت اور حق طلبی کا یہ سلسلہ مزید زور پکڑے گا۔ یہ خدا کا وعدہ ہے جو پورا ہوکر رہے گا۔