مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ غاصب صہیونی حکومت کے ذرائع ابلاغ نے شامی صدر بشار الاسد اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے مصافحہ کی تصویر پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ آج جس چیز کا ہم مشاہدہ کر رہے ہیں وہ سوریہ اور اس کی غیر متنازعہ قیادت کیلئے ایک بہت بڑی فتح ہے۔
واضح رہے کہ غاصب صہیونی ذرائع ابلاغ نے بشار الاسد اور محمد بن سلمان کے مابین ہونے والی خوشگوار ملاقات کی تصویر کو شائع کرتے ہوئے اسے بشار الاسد کی فتح قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ کہنا زیادہ مناسب ہے کہ عرب لیگ کو شام کی ضرورت تھی نہ کہ شام کو عرب لیگ کی۔
غاصب صہیونی میڈیا نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ اب صرف ترکی کے ساتھ شام کے تعلقات کو سابقہ حیثیت پر بحال کرنا باقی رہ گیا ہے۔
عبرانی نیوز چینل "کان" پر عرب امور کے تجزیہ نگار روعی کائس نے جدہ میں عرب لیگ کے اجلاس سے قبل سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی شامی صدر سے خوشگوار انداز میں ملاقات اور گلے ملنے کی تصویر شائع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بشار الاسد کی فتح کی تصویر ہے۔
غاصب صہیونی صحافی الداد بیک نے نیز کہا ہے کہ شام کی عرب لیگ میں دوبارہ واپسی سے ہی عرب بہار کا باضابطہ طور پر خاتمہ ہو گیا ہے اور دنیائے عرب نے ہمیشہ کی طرح مسئلۂ فلسطین کو دوبارہ اپنے اہم مسائل کی فہرست میں شامل کیا ہے۔
یاد رہے کہ شامی صدر بشار الاسد نے سعودی عرب کے دارالحکومت جدہ میں منعقدہ عرب ممالک کے سربراہی اجلاس میں اپنے خطاب کے دوران کہا کہ عرب ممالک کو غیر ملکی مداخلت سے دور ایک عرب دنیا کو از سر نو منظم کرنے کا ایک تاریخی موقع درپیش ہے۔
نیز یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایک دہائی سے زیادہ مدت گزر جانے کے بعد شام کی عرب لیگ میں واپسی اور عرب لیگ کے سربراہی اجلاس میں بشار الاسد کی تقریر شام کیلئے اپنی نوعیت کی پہلی تقریر تھی۔