فلسطینی مزاحمتی کمیٹیوں کے ترجمان نے جنگ بندی کے اعلان کے فوراً بعد اس بات پر زور دیا کہ مقاومت و مزاحمت کے میزائل مکمل طور پر فلسطینیوں کے ہاتھ میں ہیں، فلسطینی ان میزائلوں کو مزاحمتی محور، ایران اور حزب اللہ کے زیر نظر وسعت دینے اور تیار کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی کمیٹیوں کے ترجمان ابومجاہد نے جنگ بندی کے اعلان کے فوراً بعد، غاصب اور قابض صہیونی حکومت کو کسی بھی ضروری جواب کیلئے مزاحمتی قوتوں کو تیار رہنے پر تاکید کی ہے۔

ابو مجاہد نے جنگ بندی کے اعلان کے فوراً بعد اس بات پر زور دیا ہے کہ مقاومت و مزاحمت کے میزائل مکمل طور پر فلسطینیوں کے ہاتھ میں ہیں، فلسطینی ان میزائلوں کو مزاحمتی محور، ایران اور حزب اللہ کے زیر نظر وسعت دینے اور تیار کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔

ابو مجاہد کے مطابق، مزاحمتی تحریکوں نے کامیاب کاروائی کی اور دشمنوں کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہی اور فلسطینی مزاحمتی راکٹ اور میزائلوں نے تعدد کے ساتھ غاصب صہیونی بستیوں کو جنگ بندی تک نشانہ بنایا۔

فلسطینی مزاحمتی کمیٹیوں کے ترجمان نے اس بات پر بھی تاکید کی کہ مزاحمتی مجاہدین نے دشمنوں پر پریشر ڈالنے کیلئے ایک ہی وقت میں 70 کلومیٹر کے فاصلے سے 300 میزائل غاصب صہیونی علاقوں پر داغے اور یہ حملے غزہ پر دشمنوں کی جارحیت کا منہ توڑ جواب تھا۔

ابو مجاہد نے بھی آخر میں کہا کہ مزاحمت اور مزاحمتی میڈیا کی جانب سے بروقت اور درست بیانات نے مزاحمت کے میزائلوں کا مقابلہ کرنے کے قابضین کے جھوٹے دعوؤں سے پردہ اٹھا دیا۔

واضح رہے کہ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق، گزشتہ رات سے فلسطین اور غاصب صہیونی حکومت کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ شروع ہو گیا ہے۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ صہیونی میڈیا نے اسرائیلی حکومت کی "فوج" کے حوالے سے اعلان کیا ہے کہ غاصب اسرائیلی فوج نے جہادِ اسلامی کے تازہ ترین حملوں کے پیش نظر تحمل سے کام لینے کا فیصلہ کیا ہے۔