مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنان کی مقاومتی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے شہید مصطفی بدرالدین کی ساتویں برسی کے موقع پر کہا کہ شجاعت، بصیرت اور جانثاری ان کی امتیازی خصوصیت تھی۔ انہوں نے اپنے کارناموں سے شجاعت کی مثال قائم کی اور جہاد کرتے ہوئے شہادت حاصل کی۔ شہید بدرالدین اور ان کے ساتھیوں نے اپنے اصلی ہدف کو پہچانا اور اسرائیل کو شکست و خواری کے ساتھ لبنان سے باہر نکال دیا۔
انہوں نے کہا کہ نتن یاہو نے حالیہ دنوں میں فلسطین میں القدس بریگیڈ کے رہنماوں اور عام شہریوں کو شہید کردیا۔ اس واقعے پر عالمی برداری کی خاموشی نہایت افسوسناک ہے۔ امریکہ اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف قرار داد پاس کرنے میں مانع ہے۔ نتن یاہو فلسطین پر حملے کرکے صہیونی حکومت کو درپیش داخلی بحران سے دنیا کی نظریں ہٹانا چاہتے ہیں۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ اسرائیل القدس بریگیڈ کے کمانڈروں کا نشانہ بناکر مقاومتی تنظیموں کے درمیان اختلافات ایجاد کرنا چاہتا ہے لیکن تحریک جہاد اسلامی نے دیگر تنظیموں کے ساتھ رابطہ برقرار رکھ کر صہیونی سازش کو ناکام بنادیا۔ دشمن نے مقاومت کے بارے میں غلط اندازہ لگایا تھا۔ صہیونی حملوں سے مقاومت ختم نہیں ہوئی بلکہ شہدا کے خون کی بدولت مقاومت مزید طاقتور ہوگی۔ فلسطین سے بروقت ہونے والے میزائل حملوں میں تل ابیب کے دور افتادہ علاقے بھی زد میں آنے صہیونی عناصر وحشت زدہ ہوگئے ہیں۔ اسرائیل کو اب یقین ہوگیا ہے کہ ہر غلط اقدام کا جواب ملے گا۔
حزب اللہ کے سربراہ نے انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی جنگ کے اثرات فلسطین تک محدود نہی رہیں گے بلکہ پورا خطہ اس کی لپیٹ میں آئے گا۔ ہم غزہ میں مقاومتی رہنماوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور ضرورت پڑنے پر کسی بھی قسم کی مدد فراہم کرنے سے دریغ نہیں کریں گے اور موقع کی مناسبت سے قدم اٹھائیں گے۔
انہوں نے عرب لیگ میں شام کی واپسی کو خطے کی سیاست میں تبدیلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم شام میں آنے والی ہر مثبت تبدیلی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ شام میں حالات بہتر ہورہے ہیں۔ امریکہ شام کے قدرتی ذخائر لوٹنے کے لئے پابندیوں میں مزید توسیع چاہتا ہے۔ شام کے مہاجرین کی مشکلات حل ہونا چاہئے۔ حزب اللہ نے شام میں کسی شہری کے گھر پر قبضہ نہیں کیا ہے۔ اس حوالے سے ہونے والے پروپیگنڈے غلط ہیں۔ القصیر شہر میں حزب اللہ نے شہریوں کی واپسی کے لئے سب سے زیادہ کوششیں کی ہیں۔
سید حسن نصراللہ نے حزب اللہ پر منشیات کی سمگلنگ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ الزامات زمینی حقائق کے برعکس اور جھوٹ پر مبنی ہیں۔ اگر حزب اللہ نہ ہوتی تو لبنانی فورسز سمگلروں کا مقابلہ کرنے میں کامیاب نہ ہوتیں۔