مہر نیوز ایجنسی کے مطابق روس کی سربراہی میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں مغربی ایشیا کی مشکلات کے حل پر تبادلہ خیال کیا جارہا ہے۔ سرگئی لاروف نے اس موقع پر کہا کہ روس مشرق وسطی کے مسائل حل کرنے کے لئے او آئی سی، عرب لیگ یا خلیجی تعاون کونسل کے ساتھ مل کر کام کرنے پر آمادہ ہے۔
انہوں نے چین کی ثالثی میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان مذاکرات کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا روس شام میں بھی امن و امان کی مکمل بحالی چاہتا ہے۔
سرگئی لاروف نے فلسطین کے حالات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی حکومت اور فلسطینی عوام کے درمیان کشیدگی پر تشویش ہے اور امید کرتے ہیں کہ فریقین مذاکرات کا راستہ اختیار کریں گے۔ فلسطین اور شامی شہر حلب پر صہیونی فورسز کے حملوں سے حالات مزید کشیدہ ہورہے ہیں۔ اس سال کے آغاز سے اب تک 100 سے زائد فلسطینی شہری شہید اور ہزاروں زخمی ہوگئے ہیں۔ مشرق وسطی میں حالات نیا رخ اختیار کررہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سربراہ کی حیثیت سے انہوں نے امریکہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ خطے کے مسائل حل کرنے میں تنہا کردار ادا کرنا چاہتا ہے حالانکہ گذشتہ چند سالوں کے دوران امریکہ نے اپنی غیر جانبداری کھودی ہے۔ امریکہ یوکرائن میں تندمزاجی سے کام لیتے ہوئے ترقی پذیر ممالک کو اپنی جانب جذب اور مشرق وسطی کے حالات سے نظریں ہٹانا چاہتا ہے۔
روسی وزیر خارجہ نے امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں پر مزید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ دنیا کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کے بجائے دنیا پر اپنے نامکمل اقتصادی نظام کو نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ عالمی حکومتوں کو فلسطین، کوسوو اور ایران کے جوہری معاہدے جیسے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل نہ کرنے وجہ سے عوام کے سامنے جواب دینا پڑے گا۔