مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران میں صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کی موجودگی میں ایرانی مسلح یافواج نے منگل کے روز مسلح افواج کے قومی دن کے موقع پر فوجی پریڈ کا انعقاد کیا جس میں بری افواج، فضائیہ اور بحریہ کے دستوں نے حصہ لیا۔ پریڈ کے دوران نمائش کے لیے پیش کی جانے والی بڑی کامیابیوں میں سے مہاجر 6 ڈرون تھا، جو گائیڈڈ بم اور جدید ترین نگرانی کا سامان لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسے ایرانی مسلح افواج پہلے ہی جنگ میں استعمال کر چکی ہے۔
پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی پہلی وسیع باڈی بغیر پائلٹ والی جنگی فضائی ڈرون، کمان 22 کی بھی نقاب کشائی کی گئی، اس کے ساتھ ایرانی خود کش ڈرون جیسے آرش، کیان اور کرار، جو زمینی اور آف شور دونوں لانچروں سے اڑائے جا سکتے ہیں۔ کامن 22 کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کی رینج تقریباً 3,000 کلومیٹر (1,900 میل) ہے اور یہ 300 کلو گرام دھماکہ خیز مواد لے جا سکتا ہے۔ درمیانے فاصلے تک مار کرنے والا طیارہ شکن کروز میزائل قادر، فضا سے زمین پر مار کرنے والا لیزر گائیڈڈ میزائل ستار، فضا سے فضا میں مار کرنے والا میزائل فکور۔90، زمین سے فضا میں مار کرنے والا میزائل قائم، اور اسی طرح20 کلومیٹر تک مار کرنے والے گائیڈڈ میزائل شفق کو بھی پریڈ کے دوران مشاہدہ کیا جاسکتا ہے۔
فوج کے ایئر ڈیفنس ڈویژن نے ملکی سطح پر تیار کردہ کئی میزائلوں کے سسٹم کی بھی نقاب کشائی کی، جن میں اسٹریٹجک اور لانگ رینج میزائل سسٹم دماوند جو مختلف طیاروں کے ساتھ ساتھ کروز اور بیلسٹک میزائلوں کو مار گرانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں، نیوی گیشن اسسٹنٹ ریڈار سسٹم ناصر 40، شارٹ رینج اور کم اونچائی والے فضائی دفاعی نظام ماجد، درمیانے فاصلے تک مار کرنے والا زمین سے فضا میں مار کرنے والا میزائل نظام نواب، درمیانی فاصلے تک مار کرنے والا فضائی دفاعی نظام مرصاد، زمین سے فضا میں مار کرنے والا میزائل سسٹم خرداد 15، اور طویل فاصلے تک مار کرنے والا موبائل لانچر سے فضا میں مار کرنے والا نظام تالاش بھی شامل ہیں۔
فوج نے کیان 600، کیان 700 اور کیان 800 سپر ہیوی ٹینک ٹرانسپورٹرز، ذوالفقار اور تیم مین جنگی ٹینک اور 35 ملی میٹر کی توپ سے لیس سراج آرٹلری سسٹم کو بھی نمائش میں پیش کیا علاوہ ازین چھوٹی اڑنے والی اشیاء، متلا الفجر VHF 3D ریڈار، کاوش پریسیئن اپروچ ریڈار، اور 900 کلوگرام وزن رکھنے والا قاصد سمارٹ بم بھی نمائش کا حصہ تھے۔
ایرانی فوجی ماہرین اور تکنیکی ماہرین نے حالیہ برسوں میں وسیع پیمانے پر دفاعی سازوسامان کی تیاری میں بڑی پیش رفت کی ہے، جس سے مسلح افواج کو ہتھیاروں کے میدان میں خود کفیل بنایا گیا ہے۔
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ اس کا دفاعی نظریہ مکمل طور پر ڈیٹرنس پر مبنی ہےاسی لئے اس کی فوجی طاقت سے علاقائی ممالک کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔