ایرانی صدر نے اپنے قزاقستانی ہم منصب سے ٹیلیفونک گفتگو میں کہا کہ مسلمانانِ عالم کے اتحاد و یکجہتی پر مبنی فیصلہ کن پیغام ہی، غاصب صہیونیوں کی جارحیت کو پھیلنے سے روک سکتا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے اپنے قزاقستانی ہم منصب قاسم ژومارت توکایف سے ٹیلیفونک گفتگو میں رمضان المبارک کی تبریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ عالم اسلام کے مختلف مسائل بالخصوص مسجد الاقصٰی کی توہین، غزہ اور لبنان پر صہیونی حکومت کی جارحیت تقاضا کرتی ہے کہ اسلامی ممالک کو ان جارحانہ اور بزدلانہ اقدامات سے مقابلہ کرنے کیلئے مزید مشاورت اور تعاون کرنا چاہیئے۔

ایرانی صدر نے اسلامی تعاون تنظیم کے ہنگامی اجلاس کے انعقاد کیلئے اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے پیش کردہ اقدام کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہم صہیونی حکومت کے بزدلانہ جرائم اور جارحیت کے خلاف عالمی برادری کی بے حسی کا مشاہدہ کر رہے ہیں، لہٰذا صرف مسلمانانِ عالم کے اتحاد اور یکجہتی پر مبنی فیصلہ کن پیغام ہی، ظالموں کی ان جارحیت کو پھیلنے سے روک سکتا ہے۔

ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے اس ٹیلیفونک گفتگو میں قازقستان کو ایران کا پڑوسی اور قریبی دوست ملک قرار دیا اور کہا کہ قزاقستان کی تجارت اور نقل و حمل کی فوری رسائی اور محفوظ راہداری کیلئے ایران بہترین آپشن ہے۔ نیز تکنیکی اور انجینئرنگ خدمات کے شعبے میں ایران کی اعلیٰ صلاحیتوں بالخصوص کان کنی کے شعبے میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی توسیع میں غور کیا جا سکتا ہے۔

اس دوران قزاقستان کے صدر قاسم ژومارت توکایف نے نیز آیت اللہ رئیسی کا ٹیلیفونک گفتگو پر شکریہ ادا کیا اور رمضان المبارک کی مناسبت سے تبریک و تہنیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں جناب عالی کی اس بات سے مکمل اتفاق کرتا ہوں کہ اسلامی ممالک کو باہمی تعاون کی مضبوطی اور باہمی مشاورت کو وسعت دے کر عالم اسلام کے مسائل کو حل کرنا چاہیئے۔

قزاقستان کے صدر نے نیز ایران اور قازقستان کو ایک دوسرے کے قریبی پڑوسی اور تجارتی معاملات میں قابل اعتماد شریک قرار دیا اور کہا کہ دونوں ممالک کے پاس تعاون کی سطح کو بہتر بنانے کی بہترین صلاحیتیں ہیں اور ہمیں سابقہ ​​معاہدوں پر عمل درآمد کو تیز کرنے کیلئے اپنی تمام تر کوششیں بروئے کار لانی چاہئیں۔