فرانس میں صدر میکرون کی حکومت کے خلاف عوامی مظاہروں میں شدت آگئی ہے۔ ریٹائرمنٹ کی عمر کے بارے میں اصلاحات کے خلاف احتجاج میں اضافے کی وجہ سے وزارت داخلہ نے سڑکوں اور شاہراہوں پر 13 ہزار پولیس اہلکار تعیینات کئے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے رشیا ٹوڈے کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ وزیر داخلہ جیرالڈ دارمانیان نے ملک کے مختلف شہروں میں امن و امان کی بحالی کے لئے پولیس کی اضافی نفری بھیج دی ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ غیر ملکی شدت پسند مظاہرین میں شامل ہوکر حالات کو مزید خراب کرسکتے ہیں۔ دارالحکومت پیرس میں پانچ ہزار پولیس اہلکار تعیینات ہیں۔

وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ خفیہ ایجنسیوں نے امن و امان کی صورتحال مزید مخدوش ہونے کی پیشن گوئی کی ہے۔ ایک ہزار سے زائد شدت پسند مختلف ممالک سے آکر پیرس کے مظاہروں میں شامل ہوگئے ہیں جن کا ہدف فرانس کی بنیادوں کو ہلانا اور ملک کو فسادات کی آگ میں جھونکنا ہے۔

یہ بات قابل ہے کہ فرانس میں صدر ایمائل میکرون کی جانب سے رواں مہینے کے اوائل میں ریٹائرمنٹ کی عمر کو 62 سال سے بڑھاکر 64 سال کرنے کا بل منظور کئے جانے کے بعد ملک میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ گذشتہ جمعرات کو دس لاکھ سے زائد شہریوں نے مختلف شہروں میں سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا تھا۔ پولیس نے مظاہرین پر دھاوا بول کر سینکڑوں افراد کو گرفتار کیا تھا۔

یورپی کمیشن برائے انسانی حقوق نے صدر میکرون کی حکومت کو مظاہرین کے خلاف غیر انسانی سلوک پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کمیشن نے فرانسیسی پولیس پر سینکڑوں مظاہرین کو غیر قانونی طور پر گرفتار کرنے کا الزام عاید کیا ہے۔ 

دراین اثناء صدر میکرون نے اصلاحات کا عزم دہراتے ہوئے کہا ہے کہ ان اصلاحات کو نافذ کرنے کے لئے طاقت کے استعمال سے پشیمان نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافہ نہ کیا گیا تو ملک میں ریٹائرمنٹ کے بارے میں رائج نظام دیوالیہ ہوجائے گا۔