مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ سے نقل کیا ہے کہ ترجمان طالبان نے اپنے بیان میں 6 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ خود کش حملہ آور کو چیک پوسٹ پر رکنے کا اشارہ کیا گیا تھا۔
ترجمان طالبان کے مطابق خود کش بمبار نہیں رکا تو سیکیورٹی اہلکار نے اس پر گولیاں چلادی دیں جس سے وہ زخمی ہوکر گر گیا اور اسی وقت خود کش دھماکا کردیا۔
خود کش حملے میں 10 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے جنھیں قریبی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں 3 زخمیوں کی حالت نازک ہونے کے سبب ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ہلاک ہونے والے تمام افراد شہری ہیں تاہم زخمیوں میں سیکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔ حملہ آور کا پوسٹ مارٹم کیا جا رہا ہے تاہم اب تک اس کی شناخت معلوم نہیں ہوسکی۔
تاحال کسی شدت پسند گروپ نے خود کش حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تاہم طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے سیکیورٹی اہلکاروں، سرکاری دفاتر اور امام بارگاہوں پر حملوں میں داعش خراسان ملوث رہی ہے۔