مہر خبررساں ایجنسہ کی رپورٹ کے مطابق، مینار پاکستان پر منعقدہ جلسے میں اپنے خطاب کے آغاز پر انہوں نے جلسہ گاہ پہنچنے پر عوام اور کارکنوں کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ جلسہ روکنے کیلیے ہمارے 2 ہزار کارکنوں کو گرفتار کیا گیا اور راستوں پر کنٹینر لگائے گئے مگر عوام کے جنون نے ہر چیز کو شکست دے دی۔
عمران خان نے کہا کہ قوم فیصلہ کرلے تو پھر کوئی طاقت اُسے نہیں روک سکتی، بڑی رکاوٹوں کے بعد مینار پاکستان پہنچنے پر عوام کو سلام پیش کرتا ہوں، ہماری حکومت کو سازش کے تحت گرا کر جرائم پیشہ افراد کو ملک پر مسلط کیا گیا، سازش کے تحت ملک کو دلدل میں پھنسایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج پیغام جانا چاہیے لوگوں کا جنون طاقت سے نہیں روکا جاسکتا، اللہ دلوں میں سوچ ڈال دے تو پھر کوئی طاقت انہیں روک نہیں سکتی، کئی ممالک میں وقت گزار کر دیکھا کہ عوام ناانصافی کیخلاف کھڑے ہوجاتے ہیں، میں نے اپنی قوم کو ہر ظلم برداشت کرتے دیکھا، جو قوم ظلم کے خلاف کھڑی نہیں ہوتی وہ غلام بن جاتی ہے اور غلام صرف اچھے غلام ہوتے ہیں اور اُن کی زندگی ذلت والی ہوتی ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’جب خوف کا بت ٹوٹ جائے تو حقیقی آزادی مل جاتی ہے اور اُن قوموں کو آزادی ملتی ہے جن معاشروں میں قانون کی حکمرانی ہوتی ہے، انصاف کا مطلب امیر اور غریب کیلیے ایک ہی قانون کا ہونا ہے، جو معاشرہ کمزور کو طاقتور کیخلاف انصاف دیتا ہے وہ ترقی کرتا ہے‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں قانون کی حکمرانی نہیں اس لیے یہاں جنگل کا قانون ہے، طاقتور چاہیے جو کچھ بھی کرے قانون اُس کے آگے بے بس ہے، جس ملک میں غریب کے مقابلے میں صرف امیر لوگوں کو انصاف ملے اُسے بنانا ریپبلک کہتے ہیں، ہمارے یہاں بدقسمتی سے غریب آدمی تھانہ کچہری میں ٹھوکریں کھاتا ہے جبکہ یورپ میں تھانہ کچہری کا کوئی تصور نہیں ہے‘۔
میرے خلاف 143 مقدمات درج ہوگئے ہیں
انہوں نے کہا کہ ’ضمانت ہونے کے باوجود میرے گھر پر پولیس اور رینجرز نے تین طرف سے حملہ کیا، عوام زمان پارک اس لیے پہنچے کہ انہیں معلوم تھا کہ عمران خان دہشت گرد نہیں ہے اور گرفتاری غیر قانونی ہے کیونکہ وہ مجھے پچاس سالوں سے جانتے ہیں، انہوں نے میرے خلاف 143 کے قریب مقدمات درج کردیے ہیں جن میں سے چالیس تو دہشت گردی کے ہیں‘۔
گرفتاری دینے پر راضی ہوا تو کارکنان آگے لیٹ گئے تھے
عمران خان نے کہا کہ یہ میرے زمان پارک پر بکتر بند لے کر آئے، انہوں نے بدترین شیلنگ کی جس پر میں نے وہاں موجود کارکنان کو کہا کہ میں خون خرابہ نہیں چاہتا اور بیگ اٹھا کر گرفتاری دینے جارہا تھا مگر کارکنان میرے آگے لیٹ گئے اور کہاکہ وہ آپ کو دوران حراست قتل کردیں گے.
میرا دل چاہتا ہے جنہوں نے ظل شاہ کو قتل کیا ان کا بندوبست کروں، عمران خان
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ مجھے زندگی دے، میرا دل چاہتا ہے کہ جنہوں نے ظل شاہ کو قتل کیا اُن کا بندوبست کروں مگر انشاء اللہ میں انہیں قانون کے مطابق سزا دوں گا۔
’زمان پارک سے انہوں نے لوٹا ماری کی اور ملازمین کو پکڑ کر لے گئے‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’میں پیشی کیلیے اسلام آباد جارہا تھا تو ٹول پلازہ پر اطلاع ملی کہ پچاس اہلکار گھر میں داخل ہوگئے ہیں جبکہ وہاں میری دیندار اہلیہ بشریٰ بی بی اکیلی تھیں، اہلکاروں نے گھر میں لوٹا ماری کی اور پانچ ملازمین کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر اپنے ساتھ لے گئے‘۔’میں فوجی افسران، ججز اور پولیس افسران سے سوال پوچھتا ہوں کہ زمان پارک میں جو ہوا وہ اگر آپ کے گھر میں ہوتا تو کیا کیفیت ہوتی؟‘۔ جبکہ یہ دنیا بھر میں کہیں بھی نہیں ہوتا کیونکہ جنگل کا قانون کسی بھی ملک میں نہیں ہے‘۔
’اسٹیبلشمنٹ نے طے کیا ہوا ہے عمران خان کو نہیں آنے دینا‘
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اسٹیبشلمنٹ نے طے کیا ہوا ہے کہ عمران خان کو نہیں آنے دینا اس لیے الیکشن کے انعقاد میں حیلے بہانے کیے جارہے ہیں، میں سوال کرتا ہوں کہ کیا جن کو بٹھایا ہوا ہے وہ ملک سنبھال سکتے ہیں؟ یا ملک اٹھانے کیلیے کوئی اور پروگرام ہے، آپ مجھے بتا دیں ملک کی ترقی کا پروگرام کیا ہے تو میں خاموش ہوجاؤں گا‘۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اس وقت قوم کو عدلیہ اور سپریم کورٹ سے امید ہے، پوری قوم سپریم کورٹ کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور عدلیہ کا دفاع کرے گی۔
عمران خان کا مستقبل کا پلان
عمران خان نے مستقبل کا پروگرام دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں سب سے پہلے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو ختم کرنا ہوگا اور یہ ڈالر آنے سے ہی ہوگا، اس کے لیے ہمیں صرف قانون کی حکمرانی قائم کرنی ہوگی، امریکا میں 17 ہزار پاکستانی ڈاکٹرز ہیں جن کی آمدن 18 ارب ڈالر ہے، پاکستانیوں نے یو اے ای میں بھی اربوں ڈالرز کی پراپرٹیز خریدی ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ایک بار ہم نے سمندر پار مقیم پاکستانیوں کا اعتماد بحال کیا تو پھر ملک میں سرمایہ کاری شروع ہوجائے گی پھر ہمیں معمولی قرض کیلیے آئی ایم ایف کے آگے گھٹنے نہیں ٹیکنے پڑیں گے، چین میں بھی اسی طرح ہوا اور پھر آج چین ایک بڑی معاشی طاقت بن کر سامنے آگیا، ہمارے یہاں اوورسیز پاکستانی پلاٹ خریدے تو قبضہ ہوجاتا ہے پھر وہ کیوں یہاں سرمایہ کاری کرے گا‘۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’حکومت آنے کے بعد ہمیں ساڑھے تین سال تک تو چیزیں سمجھ ہی نہیں آئیں تھیں، ہم دوبارہ اقتدار میں آکر ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے اقدامات کریں گے، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں توجہ دیں گے، ہماری حکومت میں ان دونوں شعبوں کی آمدن بہت زیادہ بڑھ گئی تھی، پھر ہمیں سیاحت کو بھی فروغ دینا ہے اور ہمیں معدنیات پر بھی توجہ دینی ہوگی‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ جب ہم اقتدار میں آئیں گے تو ان ساری چیزوں کے ساتھ صنعتوں اور بالخصوص اسمال انڈسٹریز پر بھی توجہ دیں گے اور زراعت کے شعبے میں صرف پیداوار بڑھانی ہے جس کے لیے ہم چین سے بات بھی کرچکے تھے۔ عمران خان نے کہا کہ ہمیں نقصان والے اداروں کو پرائیوٹائز کرنا ہے جبکہ ٹیکس کلیکشن کو بھی بڑھانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صرف بائیس لاکھ شہری ٹیکس ادا کرتے ہیں جبکہ نادرا ریکارڈ میں کروڑوں لوگ تھے جو ٹیکس میں پورا اتر رہے تھے۔ عمران خان نے کہا کہ اس کے علاوہ ہم اقتدار میں آکر منی لانڈرنگ کی روک تھام کیلیے بھی خصوصی کام کریں گے کیونکہ ایلیٹ کلاس پیسہ چوری کر کے باہر بھیجتی ہے، ہم قانون کو مضبوط بنا کر ایسے لوگوں کیخلاف گھیرا تنگ کریں گے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ قوم کی سماجی حفاظت کیلیے ہم صحت کارڈ بھی جاری کریں گے جبکہ مستقبل میں ہم لوگوں کو ٹارگٹڈ سبسڈی کے تحت راشن کیلیے پیسے بھی دیں گے، اس پر ثانیہ نشتر نے کام مکمل کرلیا ہے۔ ہم اقتدار میں آکر نوجوانوں کو بنا سود قرض دیں گے جبکہ تنخواہ دار طبقے کو گھر دینے کیلیے ہم اپنی اسکیم کو دوبارہ شروع کریں گے۔
عمران خان نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے حالیہ انٹرویو پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہٹانے کی وجہ بتائی کہ ’عمران خان خطرناک ہوگیا تھا، آج کو صورت حال ہے وہ کتنی خطرناک ہے کیا جنرل باجوہ اس کا جواب دیں گے؟‘۔