ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ شہید جنرل قاسم سلیمانی اسلامی ملکوں اور مسلم قوموں کے درمیان اخوت و برادری اور امن و آشتی کے معمار تھے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے سابق عراقی وزیر اعظم عادل عبد المہدی کے منگل کے دن شائع ہونے والے مضمون پر اپنے رد عمل کا اظہار کیا۔ 

ناصر کنعانی نے سابق عراقی وزیر اعظم کے مذکورہ مضمون پر رد عمل دیتے ہوئے اپنی ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ شہید جنرل قاسم سلیمانی نہ صرف دہشت گردی کے خلاف جنگ کے ہیرو اور علاقے میں امن کے محافظ تھے بلکہ اسلامی ملکوں اور مسلم قوموں کے درمیان امن، مفاہمت اور اخوت و بھائی چارے کے جنرل اور معمار بھی تھے۔ 
 
انھوں نے لکھا کہ شہید جنرل قاسم سلیمانی دور اندیش اور حقیقی دشمنوں کو بخوبی پہچانتے تھے۔ ناصر کنعانی نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ تہران اور ریاض کے درمیان بغداد کی ثالثی کا انیشیٹیو جنرل قاسم سلیمانی کے اسٹریٹیجک نقطہ نظر سے سامنے آیا۔ 

خیال رہے کہ سابق عراقی وزیر اعظم عبد المہدی نے اپنے مضمون میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے حالیہ معاہدے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے ہیرو اور کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی بطور ایک "پیس سیٹر" تعریف کی اور ان کی خدمات کو سراہا۔

عبد المہدی کے مطابق مذکورہ اہم معاہدے کی بنیاد شہید قاسم سلیمانی نے رکھی تھی۔ انہوں نے لکھا کہ ستمبر 2019 میں چین کے سرکاری دورے کے دوران، انہیں جنرل سلیمانی کا فون آیا، انہوں نے ان سے پوچھا کہ کیا وہ سعودی عرب کا دورہ کر سکتے ہیں اور ایران اور سعودی عرب کے درمیان "ثالث" کے طور پر کام کر سکتے ہیں۔

سابق عراقی وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ جب سعودی اعلیٰ حکام کو پتہ چلا کہ جنرل سلیمانی نے اس مسئلے کی درخواست کی ہے تو انہوں نے اس کا خیر مقدم کیا۔

در ایں اثنا اسلامی جمہوریہ ایران اور سعودی عرب نے مہینوں کے مذاکرات کے بعد دو طرفہ تعلقات کی بحالی اور دونوں ملکوں میں اپنے اپنے سفارت خانے کھولنے کے بارے میں ایک سمجھوتہ کیا ہے۔ 
 
بیجنگ میں تہران ریاض مذاکرات میں گیارہ مارچ کو سات برسوں کے بعد سفارتی تعلقات کی بحالی کے بارے میں سمجھوتہ کیا گیا۔ 
 
 دونوں ملکوں نے چین کی میزبانی میں کئی دنوں تک جاری رہنے والے گفت و شنید کے بعد سفارتی تعلقات بحال کرنے اور دو ماہ کے اندر سفارت خانے اور مشنز دوبارہ کھولنے کے معاہدے کا اعلان کیا۔ ایران اور سعودی عرب کے درمیان طے پانے والے اس معاہدے کے تحت ایران اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ ایک دوسرے سے ملاقات کرکے باہمی تعلقات کی بحالی، سفیروں کے تبادلے اور دیگر معاملات طے کریں گے۔ 
 
واضح رہے کہ ایران کی سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور عراق کی عوامی رضاکار فورس کے ڈپٹی کمانڈر ابو مہدی المہندس اور ان کے آٹھ دیگر ساتھی امریکہ کے اس وقت کے صدر ٹرمپ کے حکم پر وائٹ ہاؤس کے دہشت گردانہ اقدام کے نتیجے میں تین جنوری دو ہزار بیس کو بغداد ایرپورٹ کے قریب شہید کردیئے گئے تھے۔

لیبلز