ایران کی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سیکریٹری نے کہا کہ صدر مملکت کے دورہ چین نے ایران اور سعودی عرب کے وفود کے درمیان نئے اور انتہائی سنجیدہ مذاکرات کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سیکریٹری ایڈمرل علی شمخانی نے بیجنگ میں ایران، سعودی عرب اور چین کے درمیان سہ فریقی مشترکہ اعلامیے پر دستخط کرنے کے بعد کہا کہ آیت اللہ رئیسی کا فروری میں چین کا دورہ اور اپنے چینی ہم منصب صدر شی جن پنگ کے ساتھ ان کی گفتگو نے ایران اور سعودی عرب کے وفود کے درمیان نئے اور انتہائی سنجیدہ مذاکرات کی بنیاد فراہم کی۔

انہوں نے دونوں ملکوں کے مابین ہونے والی بات چیت کو واضح، شفاف، جامع اور تعمیری قرار دیا اور مزید کہا کہ غلط فہمیوں کو دور کرنا اور تہران-ریاض تعلقات میں مستقبل پر نظر رکھنا بلا شبہ علاقائی استحکام اور سلامتی کے فروغ کا باعث ہوگا۔ اسی طرح  خلیج فارس کے ملکوں اور عالم اسلام کے درمیان موجودہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے باہمی تعاون میں اضافے کا سبب بھی بنے گا۔

علی شمخانی نے عوامی جمہوریہ چین کے تعمیری کردار کی بھی تعریف کی جس نے دونوں ملکوں کے تعلقات کی توسیع میں اپنا حصہ ڈالا جو مختلف مسائل اور تنازعات کے حل، امن و استحکام کو بڑھانے اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے کے لیے ضروری ہے۔

ایرانی قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری نے کہا کہ عراق اور عمان کی میزبانی میں ہونے والے سعودی عرب کے ساتھ ابتدائی مذاکرات کے 5 دور بہت اہم تھے اور ان مذاکرات نے حتمی معاہدے تک پہنچنے میں موثر کردار ادا کیا۔ انہوں نے اس سلسلے میں ان دونوں ملکوں کی کوششوں کو بھی سراہا اور شکریہ ادا کیا۔

خیال رہے کہ ایران اور سعودی عرب کے قومی سلامتی کے اعلیٰ حکام علی شمخانی اور مساعد بن محمد العیبان کے درمیان گہری بات چیت ہوئی جو  6 سے 10 مارچ تک بیجنگ میں جاری رہی۔ مذاکرات کے بعد چینی دارالحکومت میں دونوں ملکوں نے 7 سال بعد سفارتی تعلقات بحال کرنے پر اتفاق کیا۔

طے شدہ معاہدے کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ باہمی ملاقات کریں گے اور دو ماہ کے اندر سفارتی تعلقات بحال کرنے، سفارتخانے دوبارہ کھولنے اور سفیروں کے تبادلے کے لیے ضروری انتظامات کریں گے۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ خطے کے ملکوں کے دوستانہ تعلقات مغربی ایشیا کے خطے میں غیر علاقائی قوتوں اور غاصب صہیونی ریاست کی موجودگی اور مداخلت کی راہ میں ایک بڑی اور سنگین رکاوٹ ثابت ہوں گے۔