مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے یورپی ملکوں کی جانب سے مالیاتی چینل "انسٹیکس" کے بند کرنے کے فیصلے پر اپنے رد عمل کا اظہار کیا جسے یورپ نے امریکی پابندیوں کے دوران ایران کے ساتھ تجارت کو آسان بنانے کے لیے قائم کیا تھا۔
انسٹیکس کے شیئر ہولڈر ملکوں کی جانب سے اس سسٹم کو بند کرنے کے فیصلے کے بارے میں صحافیوں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے ناصر کنعانی نے کہا کہ امریکہ کے جے سی پی او اے سے یکطرفہ اور غیر قانونی طور پر نکل جانے کے بعد یورپی ملکوں نے عہد کیا تھا کہ وہ ضروری اقدامات اٹھائیں گے اور جے سی پی او اے کے تحت پابندیوں کے خاتمے کے وعدوں سے حاصل ہونے والے ایرانی مفادات کے تسلسل کو یقینی بنائیں گے۔ اس عہد کو پورا کرنے کے لیے یورپی ملکوں نے جو طریقہ کار تجویز کیے تھے ان میں سے ایک ایران اور یورپ کے درمیان تجارت کو آسان بنانے کے لیے ایک مالیاتی چینل کے طور پر انسٹیکس کا قیام تھا۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ ایران نے اس طریقہ کار پر کبھی بھروسہ نہیں کیا ہے، تاہم تہران اس چینل کو چلانے کے لیے ضروری تعاون فراہم کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی اور پوری نیک نیتی کے ساتھ اس کے نفاذ کے لیے مطلوب کسی بھی قسم کے تعاون سے گریز نہیں کیا۔
کنعانی نے مزید کہا کہ لیکن بدقسمتی سے یورپی حکومتیں جو اپنی دیگر ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہیں، اپنی اس بے عملی کے ساتھ ساتھ انسٹیکس کو مؤثر طریقے سے شروع کرنے میں بھی ناکام رہیں اور جوہری معاہدے ﴿جے سی پی او اے﴾ کے اپنے وعدوں کے دائرہ کار میں اسے فعال کرنے کے لیے ضروری اور لازمی اقدامات نہیں کیے۔
کنعانی نے یورپی حکومتوں میں سنجیدہ ارادے کے فقدان، امریکہ کے جوہری معاہدے سے یکطرفہ باہر نکلنے کے بعد اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں نااہلی اور اسی طرح ان غیر قانونی پابندیوں میں امریکہ کے ساتھ تعاون کو انسٹیکس کی ناکامی کی بنیادی وجہ قرار دیا۔ جیسا کی ان ملکوں نے جتنے وقت انسٹیکس چلتا رہا اس پوری مدت کے دوران اس چینل میں کوئی مالی وسائل یا طویل مدتی کریڈٹ لائنیں داخل نہیں کیں۔
انہوں نے کہا کہ انسٹیکس کی بندش کے لیے ایران کو مورد الزام ٹھہرانا ایک بیہودہ کوشش ہے جس کے ذریعے یورپ اس حقیقت پر پردہ ڈالنا چاہتا ہے کہ وہ امریکہ سے مالی طور پر خود مختاری میں معمولی سی صلاحیت بھی رکھنے میں مکمل ناکام ہے۔
خیال رہے کہ انسٹیکس ﴿INSTEX﴾ وہ مالیاتی نظام ہے جسے یورپی ملکوں نے 2019 میں امریکی پابندیوں کے مقابلے میں ایران کے ساتھ تجارت کے تحفظ کے لیے شروع کیا تھا۔ اعلیٰ سطحی یورپی حکام نے بارہا اعتراف کیا ہے کہ چونکہ نجی کمپنیوں کو کسی ملک کے ساتھ کاروبار کرنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا اس لیے انسٹیکس صرف ایک علامتی اقدام ہے۔
در ایں اثنا یورپی ممالک نے جمعرات کو اعلان کیا کہ انہوں نے انسٹیکس سسٹم کو بند کر دیا ہے۔
فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ نے دعویٰ کیا کہ انسٹیکس کے 10 شیئر ہولڈرز (بیلجیم، جرمنی، فن لینڈ، ڈنمارک، فرانس، ہالینڈ، ناروے، اسپین، سویڈن اور انگلینڈ) اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ایران کے اس نظام کے ساتھ کام کرنے سے انکار کے بعد اس کے آپریشن کو جاری رکھنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
یورپی ممالک نے جمعرات کو اپنے بیان میں کہا ہے کہ انسٹیکس کو ختم کرنے کا فیصلہ صرف اور صرف تجارتی مسائل کی بنیاد پر اور دیگر عوامل سے آزاد ہے۔