مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شب برات کے موقع پر ایران، پاکستان، ہندوستان، افغانستان، عراق، لبنان، شام اور دنیا کے دیگر ممالک کی بہت سی مساجد اور امام بارگاہوں میں خصوصی شب بیداری کا اہتمام کیا گيا تھا اور فرزندان اسلام ساری رات عبادت اور خدا سے راز و نیاز میں مصروف رہے۔ اس کے علاوہ ذکر الٰہی کی خصوصی محافل، قرائت قرآنی، حمد و نعت اور درود و سلام کی روح پرور محفلیں بھی سجتی رہیں جہاں علمائے کرام، مشائخ عظام اور مذہبی دانشوروں نے شبِ نیمۂ شعبان کی فضیلت اور امت مسلمہ کے لئے اس کی اہمیت و فضیلت پر روشنی ڈالی۔
مساجد کے علاوہ گھروں پر بھی عبادات اور شب بیداری کا خصوصی اہتمام کیا گیا تھا، اس موقع پر اللہ سے گناہوں کی معافی اور عالم اسلام اور مسلمانوں کی سلامتی کے لئے خصوصی دعائیں کی گئیں۔
اس کے علاوہ مساجد، امام بارگاہوں، مقدس مقامات، شاہراہوں اور گلی کوچوں کو خوبصورتی کے ساتھ سجایا گیا تھا، چراغانی کی گئی تھی اور مٹھائیاں تقسیم کی گئیں۔
نیمۂ شعبان کی شب کو لیلۃ المبارکہ اور لیلۃ الرحمۃ بھی کہا گیا ہے۔ یہ شب دراصل شیطان اور اسکے باطل راستے سے اظہار برائت اور اپنے کردگار سے لو لگا کر اسکے فرمانبردار بندے کے بطور جینے کا عزم کرنے کی شب ہے۔ وہی شب ہے جب بندہ اللہ سے مغفرت طلب کرکے گناہوں کو ہمیشہ کے لیے چھوڑ دینے، حق کا ساتھ دینے اور ایک عالمگیر حکومتِ حق کے قیام کے مقصد سے اسلامی و قرآنی اقدار کو دنیا میں عام کرنے کا عزم و عہد کرتا ہے۔