مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ان خیالات کا اظہار ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کے کمانڈر انچیف جنرل حسین سلامی نے تہران میں سابقہ امریکی سفارتخانے ﴿جاسوسی کے اڈے﴾ میں منعقد کی گئی ایک فوجی کانفرنس کی اختتامیہ تقریب کے موقع پر کیا۔
انہوں نے کہا کہ آج ہم زمین سے سیٹلائٹ کو ریڈار کے ذریعے تلاش کر کے انٹرسیپشن کر سکتے ہیں۔ یہ تمام کامیابیاں نوجوان نسل نے حاصل کی ہیں۔ آج آپ ہزاروں کلومیٹر دور سے کسی بھی چلتی ہوئی کشتی کو نشانہ بنا سکتے ہیں اور پھر آپ کشتی پر نشانہ لگنے کے مقام کا بھی تعین کر سکتے ہیں تاکہ جہاز کے عملے کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ کروز میزائل زمین کی سطح پر حرکت کرتے ہیں، وہ ایک ساکن پروں والے پرندے کی طرح ہوتے ہیں اور ان کی رفتار زیادہ نہیں ہوتی لیکن اس کے باوجود ہم ہائپرسونک کروز میزائل تیار کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تاہم یہ کہ ہائپر سونک بیلسٹک میزائل کو کس طرح ہدایت دی جائے کہ وہ چلتی ہوئی کشتی پر لگے، یہ بہت مشکل کام ہے جس کی مثال ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھی۔
انہوں نے کہا کہ امریکی ہمارے نوجوانوں کے دل و دماغ پر قبضہ کرنے کا خواب دیکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ چونکہ عسکری میدان میں ناکام ہوئے اس لیے اس میدان میں داخل ہوئے ہیں۔ انہوں نے اپنے تمام تزویراتی اثاثے ہمارے خلاف استعمال کیے، ان کا پہلا اثاثہ صدام اور اس کے اتحادی تھے جن کی طرف سے ہم پر آٹھ سالہ جنگ مسلط کی گئی۔ اس کے بعد انہوں نے اسلامی ممالک میں تکفیری وائرس پھیلانے کی حکمت عملی پر عمل کیا تاکہ ہم پر قابو پایا جا سکے جو شہید سلیمانی اور ان کے ساتھیوں کی کوششوں سے ناکام ہوئی اور پھر اس کے بعد انہوں نے معاشی جنگ شروع کی۔
پاسداران انقلاب کے کمانڈر انچیف نے مزید کہا کہ ہم تاریخ رقم کر رہے ہیں اور تاریخ کسی خاص وقت میں ایک متعین اور جامد حقیقت کا نام نہیں بلکہ ایک مسلسل بہاؤ ہے اور تاریخ کے بعض ادوار بہت اہمیت کے حامل ہوتے ہیں ان کی اہمیت پورے زمانے جتنی ہوتی ہے اور اگر کوئی قوم وقت پر عمل نہ کرے تو صفحہ ہستی سے مٹ سکتی ہے۔جنرل سلامی نے زور دے کر کہا کہ ہم تاریخ رقم کر رہے ہیں اور اسلام کی حاکمیت اور بالادستی کے لیے طاقت بنا رہے ہیں تا کہ مسلمانوں کو طاغوتوں سے نجات دلائی جا سکے۔
انہوں نے ایران کے علاقائی اثر و رسوخ اور تزویراتی گہرائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک زمانہ تھا جب ہم ملک کے جنوب میں بعثی دشمن سے لڑ رہے تھے، اب ایران کو اپنی سرحدوں پر لڑنے کی ضرورت نہیں ہے اور اس نے بحیرہ روم اور بحیرہ احمر جیسے دور دراز علاقوں میں دشمنوں کو ایران کے ساتھ تنازعات میں ملوث ہونے پر مجبور کر دیا ہے۔ ہم نے دشمن کو توڑ کر بکھیر دیا ہے۔ اسلامی انقلاب نے دشمن کو اس کی اسٹریٹجک پناہ گاہ سے نکال کر آپریشنل اعتبار سے پھیلنے اور بکھرنے پر مجبور کردیا ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ آج دشمن براہ راست میدان میں اترنے اور 7 ٹریلین ڈالر خرچ کرنے پر مجبور ہے۔ دشمن کی مرتکز توانائی کو تحلیل کر کے بکھیر دینا انقلاب اسلامی کی دیگر کامیابیوں میں سے ایک ہے۔ علاوہ از ایں دشمن پہل کرنے کی صلاحیت سے محروم ہوچکا ہے کیونکہ وہ جہاں بھی ہے اسے اپنے سامنے ایک گروہ نظر آتا ہے۔
جنرل سلامی نے کہا کہ استکبار صرف طاقت کی زبان کو سمجھتا ہے، کیونکہ دشمن منطق کی طاقت کو قبول نہیں کرتا بلکہ طاقت کی منطق کو قبول کرتا ہے۔ آج ہر کوئی ہماری عالمی طاقت کے اثرات کو دیکھ سکتا ہے۔ کسی سرزمین کے بیچوں بیچ جنگ اور بدامنی کی کیفیت ہوتی ہے، جنگ کے نتائج ہم سے منسوب کیے جاتے ہیں، جب کوئی میڈیا کہیں سے بھاگتا ہے اور کسی عہدیدار کو دھمکی دی جاتی ہے تو فوراً ہمارا نام لیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج سمندروں میں سب سے محفوظ کشتی وہ کشتی ہے جس پر ایرانی پرچم لگا ہوا ہو، اس کا مطلب ہے طاقت۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ سابق امریکی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ مجھے جنرل سلیمانی کی شہادت کے بعد سے ڈراؤنے خواب آتے ہیں، یہ ہماری طاقت کے عالمی اثرات کی علامت ہے۔
انہوں نے تعمیر وطن اور ملک کے ترقیاتی میدان میں سپاہ پاسداران انقلاب کی سرگرمیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا سپاہ پاسداران انقلاب میں ہمارے پاس 325 سے زیادہ بڑے قومی منصوبے ہیں اور ہم ہر ہفتے ان میں سے ایک کی نقاب کشائی کر سکتے ہیں۔
آخر میں ملک کے معاشی مسائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، جنرل سلامی نے زور دیا کہ ہم نے مسائل سے آنکھیں بند نہیں کی ہوئیں اور معاشی مسائل اور غیر ملکی کرنسیوں کے مقابلے میں مقامی کرنسی کی قدر میں کمی کو سمجھتے ہیں لیکن حکومت اور حکام اس کے حل کے لیے کوشاں ہیں جبکہ قوم کو مسائل کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالنا چاہیے۔