مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر حسین امیر عبداللہیان نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل کے ساتھ فون پر گفتگو اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔ گفتگو میں امیر عبداللہیان نے انقلاب اسلامی ایران کی سالگرہ کے موقع پر 11 فروری (۲۲ بہمن) کے مارچ میں لاکھوں ایرانی عوام کی شاندار شرکت کا حوالہ دیا اور دہشت گرد گروہوں کی حمایت کے حوالے سے بعض یورپی ملکوں کے طرز عمل پر کڑی تنقید کی۔
ایرانی وزیر خارجہ نے پابندیاں عائد کرنے کی متواتر اور فرسودہ پالیسی کے بارے میں کہا کہ حالیہ مہینوں میں یورپی یونین کا طرز عمل سابق امریکی صدر ٹرمپ کی غیر موثر پالیسی کا تسلسل ہے، جو دوہرے اور غیر حقیقت پسندانہ معیارات کے تسلسل اور انسانی حقوق کے تصورات کے بطور آلہ استعمال کو پہلے سے بڑھ کر ثابت کرتا ہے۔
انہوں نے بھی ایک بار پھر یوکرین میں جنگ کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیا اور مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا ہے اور یوکرین کے تنازع کو حل کرنے کے لیے سفارتی حل کی بات کی ہے۔
امیر عبداللہیان نے ایران اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان بات چیت اور سیف گارڈ مسائل کے بارے میں کہا کہ ہم ایجنسی کے دورہ تہران کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں اور مشترکہ اقدامات ہمارے ایجنڈے میں شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایجنسی تکنیکی اور غیر سیاسی نقطہ نظر کے ساتھ کام کرتی ہے تو اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک فریم ورک تک پہنچنا ممکن ہے۔
دوسری طرف جوزف بوریل نے یوکرین کے حوالے سے یورپ کے حمایتی موقف کا حوالہ دیتے ہوئے آنے والے ہفتوں یا مہینوں میں جنگ بندی کے بارے میں مایوسی کا اظہار کیا۔
انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان تعاون میں پیشرفت کی امید کا اظہار کیا اور ایجنڈے میں شامل مسائل کو آگے بڑھانے کے لئے مذاکرات کے جاری رہنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ٹیلی فون پر ہونے والی اس گفتگو میں دونوں رہنماوں نے ایران اور یورپی یونین کے مابین تعلقات، پابندیوں کے خاتمے کے معاہدے ﴿جے سی پی او اے﴾، بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون اور یوکرین میں ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔