مہر خبررساں ایجنسی نے فلسطین الیوم کے حوالے سے نقل کیاہے کہ نتن یاہو کی سرکردگی میں صیہونی کابینہ کی سرگرمیوں کے آغاز کو دو ماہ کا عرصہ گزر رہا ہے۔ صیہونی وزیر اعظم کو چار بدعنوانیوں کے معاملات کا سامنا ہے جس کے تناظر میں انکی کابینہ عدلیہ کے اختیارات کو محدود کرنے کے درپے ہے اور یہی موضوع گزشتہ سات ہفتوں سے نتن یاہو کے خلاف مظاہروں کا موضوع بنا ہوا ہے۔
صیہونی حکومت کے خلاف لگاتار ساتویں ہفتے بھی صیہونی ریاست کے مرکز سمیت مخلتف علاقوں میں مظاہرے ہوئے جس میں صیہونی باشندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ عبری زبان روزنامے معاریو کے مطابق تقریبا ایک لاکھ صیہونیوں نے تل ابیب کی سڑکوں پر ہونے والے مظاہرے میں شرکت کی اور نتن یاہو کے استعفے کا مطالبہ کیا۔
اُدھر دوسری جانب برطانیہ کے مخلتف شہروں سے صیہونی حکومت اور نسل پرستی کے مخالفین کے مظاہرے کی بھی خبر ہے۔ اطلاعات کے مطابق سیکڑوں لوگ لیور پول شہر میں اکٹھا ہوئے اور انہوں نے نسل پرستی، فاشیزم کے خلاف اور پناہ گزینوں کے حق میں نعرے لگائے۔
لیبر پارٹی کے سابق سربراہ جرمی کوربین بھی اس مظاہرے میں شریک تھے۔ انہوں نے ایک ٹوئیٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ہم قطعی اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت ہمارے اندر انتشار پیدا کرے، ہم ایک عظیم تحریک ہیں جو جنگ سے عاری دنیا پر عقیدہ رکھتے ہیں۔
دوسری جانب سیکڑوں برطانوی اور غیر برطانوی طلبا نے یوسی ال یونیورسٹی کے سامنے اکٹھا ہو کر صیہونی حکومت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی۔