مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دسیوں ہزار اسرائیلی پارلیمنٹ کے سامنے نتن یاہو کی نئی صہیونی کابینہ کی عدالتی اصلاحات کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔
مظاہرے میں سابق صہیونی وزیر اعظم یائر لیپیڈ سمیت نتن یاہو کے بعض مخالف صہیونی رہنما بھی موجود ہیں۔
صہیونی مظاہروں کے ساتھ فلسطینی مقاومتی گروپوں نے بھی مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں فلسطینی مقاومت کی کارروائیوں کی حمایت کے لیے ایک مشترکہ اجلاس منعقد کیا۔
خیال رہے کہ صہیونی حکومت کی پارلیمانی امور کی کمیٹی نے بنیامین نیتن یاہو کی لیکود پارٹی کے پیش کردہ عدالتی اصلاحاتی قانون کے مسودے کی منظوری دے دی ہے۔ مسودہ قانون کو حتمی منظوری کے لیے کنیسٹ میں پیش کیا جانا ہے۔
عبری روزنانہ یدیعوت آحارنوت نے کہا کہ کمیٹی کے 9 ارکان نے مذکورہ قانون کے حق میں اور 7 نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ تاہم آج کنیسٹ کے اجلاس میں مذکورہ قانون کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان کافی تنازعہ اور جھڑپیں ہوئیں اور کچھ ارکان کو اجلاس سے نکال دیا گیا۔
غاصب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ اپوزیشن رہنما جان بوجھ کر ملک کو انارکی کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن پارلیمنٹ میں افراتفری پھیلا رہی ہے، اراکین پارلیمنٹ ٹیبلوں پر چھلانگیں مار رہے ہیں۔ یہ لوگ مجھے غدار کہہ رہے ہیں۔
اپوزیشن رہنما اور سابق وزیراعظم یائر لاپد نے کہا کہ نیتن یاہو زندگی میں ایک بار اپنے کیے دَھرے کی ذمہ داری قبول کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ انارکی آپ کی دیوانی حکومت کی وجہ سے ہو رہی ہے۔ معیشت اور سلامتی کو خطرات آپ کی بےہنگم قانون سازی کی وجہ سے ہیں۔
یائر لاپد نے مزید کہا کہ اسرائیلی عوام میں اتحاد کا ختم ہونا آپ کی ناختم ہونے والی اشتعال انگیزی کا نتیجہ ہے۔