رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایران میں حالیہ فسادات کے دوران گرفتار افراد سمیت دسیوں ہزار مجرموں کی عام معافی اور سزاؤں میں کمی کی منظوری دے دی۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی عدلیہ کے سربراہ حجة الاسلام و المسلمین غلام حسین محسنی اژہ ای کی جانب سے رہبر معظم انقلاب آیت اللہ العظمی خامنہ ای کو دی گئی تجویز کے بعد رہبر معظم نے بڑی تعداد میں مجرموں کی سزاؤں کو معاف کرنے اور کم کرنے کی منظوری دی۔ یہ منظوری انقلاب اسلامی کی چوالیسویں سالگرہ کے موقع پر دی گئی۔

مذکورہ حکم کے تحت ایران میں حالیہ فسادات کے دوران گرفتار ہونے والوں سمیت عمومی اور انقلابی اور فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے دسیوں ہزار مجرمین کو عام معافی یا سزاوں میں کمی کا فائدہ ملے گا۔

مذکورہ حکم نامے کے مطابق حالیہ فسادات کے مجرموں کو معاف کیا جائے گا یا ان کی سزا میں کمی کی جائے گی بشرطیکہ انہوں نے غیر ملکیوں کے لیے جاسوسی نہ کی ہو، غیر ملکی انٹیلی جنس سروسز کے ایجنٹوں سے براہ راست رابطہ نہ رکھا ہو، کسی کو جان بوجھ کر قتل یا زخمی نہ کیا ہو، سرکاری، عسکری اور عوامی تنصیبات کو تباہ یا نذر آتش نہ کیا ہو، یا ان کے خلاف کسی خصوصی مدعی نے شکایت نہ کی ہو۔ 

در ایں اثنا عدلیہ کے سربراہ کی جانب سے رہبر معظم کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ حالیہ واقعات کے دوران دشمنوں کے اکسانے اور پروپیگنڈے کی وجہ سے بہت سے لوگ خاص طور پر نوجوانوں نے غلط رویوں اور جرائم کا ارتکاب کیا۔ یہ کام خود ان کے لئے مشکلات کا باعث بننے کے علاوہ ان کے اہل خانہ اور رشتہ داروں کے لیے بھی مشکلات کا باعث بنا۔ اب جبکہ غیر ملکی دشمنوں کے منصوبے، انقلاب دشمن اور عوام مخالف دھاروں کا کردار اور مقاصد بے نقاب ہوچکے ہیں زیر حراست افراد کی خاصی تعداد ندامت اور پشیمانی کا اظہار کرتے ہوئے معافی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ایرانی عدلیہ کے سربراہ کے خط میں عمومی، انقلابی اور فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ مجرمین کی معافی یا سزاوں میں کمی کے لئے بھی شرائط رکھی گئی ہیں۔

علاوہ از ایں عدلیہ کی جانب سے اپنے خاندان کی کفالت کرنے والی سزا یافتہ خواتین، موذی یا لاعلاج بیماریوں میں مبتلا مجرمین، ستر سال سے زیادہ عمر کے مرد اور ساٹھ سال سے زیادہ عمر کی خواتین مجرمین اور اسی طرح جرمانہ ادا کرنے کی استطاعت نہ رکھنے والے مجرموں کی سزاوں میں کمی یا معافی کے لئے خاص شرائط کے تحت درخواست کی گئی ہے۔

تاہم عدلیہ کے سربراہ کے خط میں کئی دیگر مجرموں کو اس عام معافی سے باہر کیا گیا ہے،جن میں اسلحے کی خرید، فروخت اور اسمگلنگ، چوری اور ڈکیتی، مسلح طور پر منشیات اور دیگر کیمیکل مواد سے متعلق جرائم، اخلاقی بے راہ روی، فحاشیت اور جسم فروشی کے مراکز کا قیام، شراب کی اسمگلنگ، اجناس اور کرنسی کی منظم، پیشہ ورانہ اور بڑے پیمانے پر اسمگلنگ، ملکی معیشت بڑی رکاوٹوں میں ملوث ہونا اور معاونت فراہم کرنا اور اندرونی اور بیرونی سلامتی کے خلاف جرائم شامل ہیں۔