رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای کے نقطہ نظر سے انسانی حقوق پر 9واں اجلاس بھارت کے دار الحکومت نئی دہلی میں منعقد کیا گیا۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بھارت کے دار الحکومت نئی دہلی میں اسلامی جمہوریہ ایران کی یوتھ آرگنائزیشن فار ہیومن رائٹس کے تعاون سے رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے نقطہ نظر سے انسانی حقوق پر نویں اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ اجلاس میں رہبر معظم انقلاب کے ہندوستان میں نمائندہ حجة الاسلام مہدی پور سمیت بڑی تعداد میں علمائے کرام، یونیورسٹیز کے اساتذہ، طلباء اور مختلف شعبہ ہائے حیات سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی ایم اے تاریخ کی طالبہ خدیجہ حسین نے کہا کہ آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی انسانی حقوق کی حقیقت کو اجاگر کرنے کے لیے ایک ہفتہ مختص کرنے کی تجویز دی ہے جو مغرب کی طرف سے ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بات کرنے کا بہترین موقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی انسانی حقوق کی پامالی میں ملوث ہیں، ہمیں اس مسئلے پر کام کرنا چاہیے اور مغربی ممالک کو قائل کرنا چاہیے کہ بین الاقوامی سطح پر اپنے مظالم کو روکیں۔ انہوں نے ذات، مذہب، جنس یا نسل سے قطع نظر عالمی سطح پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کرنے کے رہبر انقلاب کے عزم کی تعریف کی۔

پروفیسر لطیف حسین شاہ کاظمی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ فلسفہ کے ڈین نے کہا کہ امریکہ نے عام انسانوں کو نقصان پہنچایا ہے اور فرقہ وارانہ تنازعات کو ہوا دی ہے۔ ہمارے قائدین، مفکرین، اساتذہ اور طلبہ کا فرض ہے کہ وہ بکھرے ہوئے لوگوں اور گروہوں کو متحد کرنے کے لیے کام کریں جو مختلف وجوہات کی بنا پر منقسم ہیں۔ انہوں نے اتحاد کو فروغ دینے اور انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کے حوالے سے قرآن مجید کی تعلیمات کے کردار پر زور دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انسانی حقوق کا احترام ہمارے گھروں سے شروع ہوتا ہے اور اوپر تک پھیلتا ہے۔ نفرت کے نام پر کی جانے والی نفرت کی کوئی بھی مکتب حمایت نہیں کرتا۔

 ایس ڈی پی آئی کے رکن رہنما اور ترجمان ڈاکٹر تسلیم الدین رحمانی نے کہا کہ انسانی حقوق کے بارے میں آیت اللہ خامنہ ای کا نقطہ نظر اسلام کے 1400 سالہ انسانی حقوق کے نقطہ نظر کے مترادف ہے۔ ڈاکٹر رحمانی نے کہا کہ ہم گزشتہ 200 سالوں میں امریکہ اور مغرب کی جانب سے مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں دیکھ رہے ہیں جیسا کہ دو عالمی جنگوں کے دوران ہوا اور یہاں تک کہ آج کے یمن، فلسطین، افریقہ اور ایران میں بھی کہ جن پر انسانی حقوق کے نام نہاد علمبرداروں کی طرف سے سخت پابندیاں عائد ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ انہوں نے صہیونیت کو دنیا میں انسانی حقوق کی سب سے زیادہ پامالی کرنے والا قرار دیا جو امریکہ کی چھتری تلے یہ سب کچھ کرتا ہے۔

اجلاس میں دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ میں سوشیالوجی کی پروفیسر محترمہ عذرا عابدی نے 'انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں: عصر حاضر میں محروم افراد کے تحفظ کا چیلنج' کے موضوع پر اپنا تحقیقی مقالہ پیش کیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اعلامیہ کی شقوں کا بھی حوالہ دیا۔ انہوں نے ترکیہ میں سعودی شہری جمال خاشقجی کے قتل سمیت دنیا بھر میں خواتین کی المناک حالت زار پر خاموشی پر تنقید کی۔ انہوں نے اس امید کے ساتھ اپنے مقالے کو ختم کیا کہ سماجی مسائل اور غلط فہمیوں کی بنیاد پر بڑھتے ہوئے خلیج کو پر کیا جاسکے گا۔ محترمہ عذرا عابدی نے آیت اللہ خامنہ ای کی دنیا کے تمام آزاد لوگوں کو دی جاے والی دعوت عام کی بھی تعریف کی جس میں انہوں نے دنیا کے تمام آزاد لوگوں کو نظر ثانی اور معاشرے کو مستقبل کے لئے بہتر بنانے کے لئے تبدیلی لانے کی دعوت دی ہے۔

نیشنل پیس مشن ہریانہ کے صدر جناب دیا سنگھ نے انسانی حقوق پر آیت اللہ خامنہ ای کے کام کو سراہا اور اس جیسی بڑی تحریک کا حصہ بننے پر خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ہم تمام فرقے ایک دوسرے سے جڑ سکتے ہیں، اس کا جواب یہ ہے کہ انسانی حقوق ہی ہیں جو ہمیں آپس میں متحد کرسکتے یں۔ انہوں نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ماضی کی طرف بھی اشارہ کیا۔ انہوں نے بڑے پیمانے پر پروپیگنڈہ کلچر کے لیے اکثریت پسندی کو مورد الزام ٹھہرایا لیکن ساتھ ہی کہا کہ اتحاد کی تعمیر کے لیے اس کے مثبت انداز میں استعمال سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔

ہندوستان کے ممتاز مصنف ڈاکٹر شجاعت حسین جو کہ اجلاس کے آرگنائزنگ سیکریٹری بھی تھے، نے مہمانوں اور شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اختتامی خطاب پیش کیا اور کہا کہ جناب امین انصاری (اسلامی جمہوریہ ایران سے مدعو مہمان) نے اپنی تقریر میں بجا طور پر کہا کہ امام خمینی اور آیت اللہ خامنہ ای نے انسانیت میں تبدیلی کا بیج بویا ہے۔ دنیا بھر میں اس پودے کی شکوفائی سے بین الاقوامی سطح پر بھی شکوفائی آئے گی اور یہ تحریک بغیر کسی ناکامی کے جاری رہے گی۔

 حجۃ الاسلام والمسلمین جناب مہدی مہدوی پور [رہبر معظم انقلاب آیت اللہ خامنہ ای کے ہندوستان میں نمائندے] نے اجلاس کے شرکاء کو سراہا اور اس اجلاس کو کامیاب بنانے میں ڈاکٹر شجاعت حسین کی بے لوث کوششوں پر شکریہ ادا کیا۔

لیبلز