ایک امریکی اہلکار کا کہنا ہے کہ موجودہ امریکی حکومت سابق صدر کو ایران کے انتقامی خطرات کے مقابلے میں تحفظ فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق نیوز ویک نے بتایا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ اپنے تمام شہریوں کو خطرات سے تحفظ فراہم کرے گا اور یہ بات سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایران کی جانب سے درپیش خطرات پر بھی لاگو ہوتی ہے۔

خیال رہے کہ یرانی عدلیہ کے ڈپٹی بین الاقوامی امور اور محکمہ انسانی حقوق کے سیکریٹری کاظم غریب آبادی نے شہید سلیمانی کی شہادت کی تیسری برسی کے موقع پر اس کے کیس کے ملزمان کے حوالے سے کہا تھا کہ فی الحال فرد جرم امریکی مدعا علیہان پر مرکوز ہے۔ اس مقدمے میں اس وقت امریکہ سے 94 مدعا علیہ ہیں۔ عدالتی حکام کی طرف سے تمام ضروری دستاویزات جمع کر لی گئی ہیں اور ان 94 مدعا علیہان کے بارے میں کم از کم تین مکمل جلدیں تیار ہیں۔ 3 مرکزی ملزمان ٹرمپ، پومپیو اور میکنزی ہیں۔ عدالتی کارروائی سے کوئی بھی محفوظ نہیں رہے گا اور جاری کردہ فرد جرم نے مکمل اور واضح طور پر من جملہ ان 3 افراد چارجز لگائے ہیں اور عدالتی نظام اس کی پیروی کرے گا۔ 

در ایں اثنا امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے دعویٰ کیا کہ ایران اپنے بقول قاسم سلیمانی کی موت کے انتقام کے تحت امریکی شہریوں اور مفادات کے خلاف سازشیں جاری رکھے ہوئے ہے جس میں موجودہ اور سابق امریکی حکام کو دھمکیاں بھی شامل ہے۔ لہذا ہم اپنی پوزیشن واضح کرتے ہیں۔ امریکہ اپنے شہریوں کا تحفظ اور دفاع کرے گا۔ یہ بات موجودہ اور سابق امریکی حکومتی اہلکاروں پر بھی لاگو ہوتی ہے۔

ایران کے وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل محمد رضا آشتیانی نے بھی کہا ہے کہ جنرل سلیمانی کے خون کا بدلہ لینا ملکی مسلح افواج کے ایجنڈے سے کبھی نہیں ہٹایا جائے گا اور دہشت گردوں کو اس جرم کی سزا ضرور دی جائے گی۔

دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کی سینیٹ میں پیش کردہ رپورٹ کے مطابق ان کا ملک سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور ایران کے امور کے لیے امریکہ کے سابق خصوصی نمائندے برائن ہک کی حفاظت کے لیے ماہانہ 20 لاکھ ڈالر سے زائد خرچ کرتا ہے اور اس یہ یہ رقم 13 ملین ڈالر سے زیادہ ہوچکی ہے۔ واضح رہے کہ پومپیو اور ہک نے شہید سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کی شہادت میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔