مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان کے پولیس چیف بریگیڈیئر جنرل قنبری نے آج بروز جمعرات ایک بیان میں کہا ہے کہ زاہدان میں مسلح کارروائیوں اور پولیس کی گشتی ٹیموں پر مسلح حملے میں ملوث دہشت گرد سیل کو ختم کر دیا گیا اور 9 دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ دہشت گرد سیل کے ارکان نے حالیہ ہفتوں کے دوران متعدد مسلح حملے کیے تھے جن کا مقصد پولیس کی گشتی ٹیم کے اہلکاروں کو قتل کرنا تھا، جس کے لئے انہوں نے تین مختلف مراحل پر مسلح حملے کئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان حملوں کے نتیجے میں سیکورٹی فورسز کے متعدد اہلکار زخمی ہوئے جن میں سے دو اہلکار اس وقت اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
صوبے کے پولیس چیف کے مطابق مذکورہ دہشت گرد سیل نے اپنی کارروائیوں کے بعد غیر ملکی ذرائع ابلاغ پر اپنی غیر قانونی کوششوں کو منتشر کرنے کی کوشش کی جبکہ ہمیں ایسے شواہد بھی ملے ہیں جو ثابت کرتے ہیں کہ اس دہشت گرد سیل کے بیرون ملک موجود انقلاب مخالف گروہوں سے رابطے بھی قائم ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گرد سیل کے تمام 9 ارکان کو ایک پیچیدہ آپریشن کے ذریعے انٹیلی جنس کارروائیوں کے بعد کل رات گرفتار کیا گیا۔ دہشت گردوں کے ٹھکانے کی تلاشی کے بعد وہاں سے بھاری تعداد میں اسلحہ، گولہ بارود اور دیگر سامان بشمول چھ گاڑیاں بھی برآمد ہوئی ہیں جنہیں وہ اپنی کارروائیوں کے دوران استعمال کرتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ حراست میں لئے گئے دہشت گرد سیل کے ارکان نے واضح طور پر متعدد مسلح ڈکیتیوں، راستوں میں رکاوٹیں کھڑی کرنے، قومی سلامتی کے خلاف کوششوں، اور علیحدگی پسند انقلاب مخالف نیٹ ورکس سے تربیت اور ان کے ساتھ رابطوں کے حوالے سے اپنے جرائم کا اعتراف کیا ہے۔
بریگیڈیئر جنرل قنبری نے اس بات پر زور دیا کہ پولیس فورسز ملک کی دیگر سیکورٹی فورسز کے ساتھ سلامتی کو نشانہ بنانے والی تمام حرکتوں کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں اور یہ کہ تمام شر پسند عناصر مکمل انٹیلی جنس نگرانی میں ہیں اور ان پر کڑی نظر رکھی جار رہی ہے۔