مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، فلسطینی ذرائع ابلاغ نے کہا ہے کہ حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے مسلم ممالک کے رہنماؤں کے نام ایک پیغام جاری کیا ہے۔ مذکورہ پیغام میں فلسطینی رہنما نے مسجد اقصیٰ کے حوالے سے نتین یاہو کی سربراہی میں بننے والی نئی صہیونی کابینہ کی پالیسیوں اور اس مسجد پر مکمل کنٹرول کے لیے اس حکومت کے منصوبوں کی وضاحت کی۔
پیغام میں اسماعیل ہنیہ نے مسجد اقصیٰ کو بچانے اور اس کے خلاف قابض صہیونیوں کے مذموم منصوبوں کو روکنے کے لیے فوری اور تعمیری اقدام کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے حال ہی میں ایک صہیونی وزیر کی جانب سے مسجد اقصی کی توہین کا حوالہ دیا اور نئی انتہا پسند صہیونی حکومت کے خطرناک عزائم پر خبردار کیا کہ یہ حکومت مسجد اقصی پر مکمل کنٹرول حاصل کرنا چاہتی ہے۔
ہنیہ نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں اس خطرناک پیش رفت کے سامنے کسی صورت خاموش رہ کر اور اسے قبول نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے اقدامات فلسطین میں حالات کو ایک اور تنازعہ کی طرف لے جائیں گے اور اس کے نتائج پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے لیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 1967 میں بیت المقدس پر قبضے کے پہلے دن سے ہی صہیونی دشمن نے اس مسجد اور فلسطین کے دیگر مقدس مقامات کو اپنے قبضے میں کرنے کے مذموم منصوبے شروع کیے لیکن آج ہم جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ بالکل مختلف ہے اور وہ صرف ایک مقصد کا تعاقب کر رہا ہے جس کا بین گویر نے واضح طور پر مسجد اقصیٰ پر حملہ کر کے اعلان کیا۔ یہ مقصد مسجد اقصیٰ کو مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان تقسیم کرنے کے سوا کچھ نہیں جو اس مسجد پر مکمل اور حتمی تسلط کا پیش خیمہ ہوگا تاہم فلسطینی قوم اور مقاومت پوری امت اسلامی اور دنیا بھر کے حریت پسندوں کے ساتھ ملکر کبھی بھی ایسا نہیں ہونے دیں گے۔
ہنیہ نے اسلامی اور عرب ممالک کے رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ صہیونی کابینہ کی بنیاد پرستانہ پالیسیوں کے خلاف واضح اور فیصلہ کن مؤقف اختیار کریں جو تلمودی نظریات کی بنیاد پر قبضے اور آباد کاری کی ایک نئی لہر کو جنم دے رہی ہے۔ فلسطینی عوام کے حقوق کو ختم کرنے کا مقصد مقدس سرزمینوں پر قبضہ، ان کی یہودی سازی اور مسجد اقصیٰ کو اپنے ہیکل میں تبدیل کرنا ہے اس مقصد پر انہوں نے کام شروع کر دیا ہے۔
حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں مسجد اقصیٰ کو بچانے کے لئے تمام ممکنہ ذرائع اور وسائل کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا اور مسجد اقصیٰ، اس پر صہیونی تسلط اور اس کی زمانی اور مکانی تقسیم کے حوالے سے بنیاد پرست صہیونی کابینہ کے اہداف کے حصول کو روکنا ہوگا۔