مہر خبررساں ایجنسی نے ایران کے دار الحکومت تہران میں فلسطینی مقاومتی تحریک جہاد اسلامی فلسطین کے نمائندے ناصر ابو شریف کے ساتھ ایک انٹرویو کیا جس میں انہوں نے شہید قاسم سلیمانی کے حوالے سے بات کی۔ انہوں نے اس عظیم شخصیت کی اہمیت اور خطے کے تحفظ، مضبوطی اور اتحاد میں ان کے کردار کو بیان کیا ہے۔
ناصر ابو شریف نے کہا کہ مغرب غاصب صہیونی حکومت کے وجود کو برقرار رکھنے اور خطے کے ملکوں کو مکمل طور پر خود پر منحصر کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ شہید جنرل قاسم سلیمانی نے اس سازش کو ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مقاومتی قوتوں اور فلسطینی عوام کی مزاحمت اور میدان میں موجودگی کے ہوتے ہوئے اسرائیلی حکومت قائم نہیں رہ سکتی، اس بنا پر مغرب کے نزدیک خطے کی تباہی ہی صہیونی حکومت کی طاقت کو برقرار رکھنے کا واحد حل ہے۔
انہوں نے اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ اس لیے شام کی تباہی، عراق کی تباہی، مصر کی تباہی اور خطے کے ممالک کی فوج کی تباہی کا فیصلہ مغربی فیصلہ ہے۔ مثال کے طور پر عراق میں امریکی جنگ نے درنہایت عراق کو ایک نیم ناکام ریاست بنادیا تاہم حاج قاسم نے اس ملک کی سیاسی قوتوں کو افہام و تفہیم اور تعاون کی طرف لے جانے کی کوشش کی کہ کم از کم اس ملک کی قیادت کریں۔ شام میں بھی ایسا ہی ہوا حاج قاسم نے اس اہم، مرکزی اور بنیادی ملک کو مقاومتی محاذ یا خطے میں تقسیم ہونے سے بچانے کی کوشش کی، اس ملک کو بچانے اور اس کے ٹوٹنے سے بچانے کے لیے بہت کوششیں کیں۔ یہ درست ہے کہ شام کا ایک حصہ اب بھی زیر قبضہ ہے اور اسے توڑنے کی کوششیں جاری ہیں تاہم میرا ماننا ہے کہ ہم ایک خطرناک مرحلے سے گزر چکے ہیں جس نے شام کو کئی حصوں اور تنظیموں میں تقسیم کرنے کی کوشش کی اور اس بات کے درپے تھا کہ شام ایک طویل عرصے تک شکست خوردہ رہے۔
جہاد اسلامی فلسطین کے نمائندے نے فلسطینی مقاومت کو بااختیار بنانے اور خطے کے ممالک کو ناکام ہونے سے روکنے میں شہید سلیمانی کی کوششوں کی بھی تعریف کی۔
انہوں نے ان عظیم اقدامات کا بھی حوالہ دیا جو جنرل سلیمانی نے جنگ کے بعد کے دور میں عراق اور شام میں اٹھائے تھے جن میں شام میں مقیم دہشت گردوں کے خلاف لڑائی میں روس کو تعاون کرنے کی ترغیب دینا بھی شامل ہے۔
ابوشریف نے مزید کہا کہ شہید قاسم سلیمانی نے اس عظیم منصوبے کو ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کیا جو صیہونی حکومت کے فائدے کے لیے امت اسلامیہ کو مکمل طور پر تباہ کرنے لئے تیار کیا گیا ہے۔ یقیناً اس مذموم منصوبے کے بہت سے اوزار تھے کہ بدقسمتی سے خطے کے کچھ عرب ممالک بھی اس کے اوزاروں میں شامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ شہید سلیمانی کو ختم کرنا غاصب اسرائیلی حکومت کا مقصد اس لئے بنا کیوں کہ مقاومت کی حمایت کر رہے تھے اور اس حوالے سے ان کا شاندار کردار اور بے لوث خدمات سب کے سامنے ہیں۔ ابو شریف نے کہا کہ کوئی بھی شہید سلیمانی کی جگہ نہیں لے سکتا اور ان کی بہت سی نمایاں خصوصیات نے انہیں صہیونی حکومت کے لیے ایک خطرناک شخصیت بنا دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ لہذا شہید سلیمانی کو صہیونیوں کے اہداف میں سرفہرست رکھا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت خطے کے بعض ممالک کی افراتفری کی صورتحال سے فائدہ اٹھاتی ہے اور حاج قاسم نے ان ممالک کی حفاظت میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی حکومت نے ڈونلڈ ٹرمپ کو قاسم سلیمانی کو قتل کرنے کی ترغیب دی۔
ابو شریف نے زور دے کر کہا کہ بلاشبہ اپنی (جنرل سلیمانی) شہادت کے بعد وہ خطے کے تمام مقاومتی مجاہدین کے لیے ایک مثال بن گئے اور ان کی شہادت کے بعد ان کی ثقافت پھیل چکی ہے۔