مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دہشت گردی کے خلاف جنگ کے عالمی ہیرو اور ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سابق کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کی تیسری برسی کے موقع پر پیر کو ایران کی متعدد سیاسی اور عسکری شخصیات نے ان کی قربانیوں کو یاد کیا اور شہید سلیمانی اور مقاومت کے دیگر شہدا کے متعلق تعزیتی پیغامات جاری کیے جبکہ اس شرمناک مجرمانہ اقدام میں ملوث عناصر جن میں امریکہ سرفہرست ہے، کی مذمت کی۔ ایرانی رہنماوں نے شہید قاسم سلیمانی، ان کی شخصیت اور ان کی شہادت کے دوررس اثرات کی طرف بھی اشارہ کیا اور شہید شلیمانی کے مشن اور راستے کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
ایرانی وزیر داخلہ احمد وحیدی نے جنرل سلیمانی کی شہادت کی برسی کے موقع پر تعزیت پیش کرتے ہوئے انہیں اسلامی انقلاب کی تیسری اہم شخصیت قرار دیا۔
وحیدی نے کہا کہ امام خمینی﴿رہ﴾ اور آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای بالترتیب اسلامی انقلاب کی پہلی اور دوسری شخصیت ہیں۔
وحیدی نے شہید سلیمانی کی بہادری اور دانشمندی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ شہید سلیمانی ایک انتہائی اخلاقی اور گہرے جذباتی انسان تھے۔ وہ تقریباً چالیس سال تک تمام محاذوں پر بغیر کسی رکاوٹ اور ہچکچاہٹ کے سرگرم رہے۔
سپاہ پاسداران انقلاب کی ایرو اسپیس فورس کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادہ نے بھی اس حقیقت کی مذمت کی کہ جنرل سلیمانی کو میدان جنگ سے باہر بزدلانہ انداز میں شہید کیا گیا۔ انہوں نے ایرانی عوام سے جنرل قاسم سلیمانی کے راستے پر چلنے کی بھی اپیل کی۔
در ایں اثنا ایران کی خارجہ پالیسی کی اسٹریٹجک کونسل کے سربراہ کمال خرازی نے کہا کہ شہید سلیمانی نہ صرف ایک باصلاحیت اور قابل سپاہی تھے بلکہ ان کی شخصیت کے دیگر پہلو بھی عیاں تھے اور ساتھ ہی ساتھ وہ ایک سفارت کار بھی تھے۔
ایران کے وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل محمد رضا آشتیانی نے بھی پیر کو کہا کہ جنرل سلیمانی کے خون کا بدلہ لینا ملکی مسلح افواج کے ایجنڈے سے کبھی نہیں ہٹایا جائے گا اور دہشت گردوں کو اس جرم کی سزا دی جائے گی۔
جنرل آشتیانی نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ شہید سلیمانی کا قتل اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ انہوں نے نہ صرف دنیا کے حقوق کے متلاشیوں اور مظلوم قوموں کی حمایت میں صحیح راستہ اختیار کیا بلکہ وہ ایک مصباح الہدی ﴿نور و ہدایت کا چراغ﴾ بن گئے جس نے ملت اسلامیہ کو دنیا کے مظلوموں کی حمایت، قدس شریف کی آزادی اور عالمی استکبار کے طوق سے اقوام کو آزاد کرنے جیسے اعلیٰ مقاصد کی طرف گامزن کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ نور بزدلانہ قتل سے مٹنے والا نہیں ہے۔
ایرانی عدلیہ کے سربراہ غلام حسین محسنی اژہ ای نے کہا کہ شہید سلیمانی نے پیغمبر اسلام﴿ص﴾، اولیاء اور اوصیاء ﴿ع﴾ کی پیروی کرتے ہوئے نیکیوں اور اچھائیوں سے محبت میں زندگی بسر کی۔ انہوں نے بخوبی دین کی معرفت حاصل کی، بخوبی اس کی پیروی کی اور عمل کیا۔ انہوں نے اخلاص کے ساتھ اپنا سب کچھ خدا کی راہ میں لٹا دیا اور اللہ نے بھی ان کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ شہید سلیمانی نے بہت سے ممالک میں شیعہ اور سنی اور تمام توحید پرستوں کے درمیان اتحاد پیدا کیا، محسنی اژہ ای نے کہا کہ وہ بہت سے ممالک میں شیعہ اور سنی علماء سے رابطے میں تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج بھی دشمن سلیمانی کی شہادت سے خوفزدہ ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ان جیسے لوگ پیدا ہوں گے۔
ایرانی وزارت خارجہ میں جنرل سلیمانی کے قتل کیس پر کام کرنے والی تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ عباس علی کدخدائی نے کہا کہ شہید سلیمانی کے قتل کے کیس کی مختلف قانونی، عدالتی، سیاسی اور سفارتی پہلوؤں سے پیروی کی جا رہی ہے جبکہ ایران کی جانب سے تقریباً چار ممالک کے متعدد شہریوں کے خلاف مجرموں اور اس جرم میں ملوث ہونے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
یہ بتاتے ہوئے کہ مجرم تقریباً تین سے چار ممالک کے شہری ہیں، کدخدائی نے مزید کہا کہ بغداد ایئرپورٹ کا انتظام کچھ غیر ملکی کمپنیوں کے ہاتھ میں ہے اور جن لوگوں کو اس قتل کے بارے میں علم تھا انہوں نے ہی اس کے منصوبے پر عمل درآمد میں مدد کی یا اس کے لیے تیاریاں کیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سابق امریکی صدر ٹرمپ اور سابق وزیر خارجہ پومپیو اور کئی دوسرے اعلیٰ عہدے داروں کے علاوہ جو دہشت گردی کی اس کارروائی میں ملوث تھے عراق کے اندر سے کچھ دوسرے عناصر بھی شامل تھے جبکہ کئی دوسرے پڑوسی ممالک اور کچھ یورپی ممالک بھی ہیں جنہوں نے کردار ادا کیا۔
در ایں اثنا رہبر معظم انقلاب اسلامی کے اعلیٰ عسکری مشیر جنرل یحیی رحیم صفوی نے پیر کے روز تہران کی سپریم نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں مکتبِ شہید سلیمانی اور نیو ورلڈ آرڈر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خطے میں امریکی غلطیوں کا حوالہ دیا اور کہا کہ دنیا اور خطے میں ایک نیا نظام ابھر رہا ہے۔
خطے اور دنیا میں امریکہ کی بار بار کی جانے والی سٹریٹجک غلطیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ نے جو اہم سٹریٹجک غلطی کی ہے ان میں سے ایک دو عظیم کمانڈروں شہید حاج قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کی شہادت تھی۔
اسی سلسلے میں ایران کے وزیر انٹیلی جنس حجت الاسلام سید اسماعیل خطیب نے کہا کہ "آج خطے میں تسلط پسند نظام اور امریکہ کی ناکامی کے ساتھ ساتھ خطے میں ان کی ٹرمپیئن اور انتہا پسندانہ پالیسیوں کی ناکامی، خطے میں مقاومت اور مقاومت کے محور کی مرہون منت ہے جس کے بانی شہید سلیمانی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج انصار اللہ، حزب اللہ، حشد شعبی اور دیگر تمام گروہ جو مقاومت کا محور ہیں امریکی قیادت والے اتحاد کی طاقت کو شکست دینے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی (IRGC) کے کمانڈر انچیف جنرل حسین سلامی نے پیر کے روز ایران کی خارجہ پالیسی کے لیے طاقت بنانے میں شہید سلیمانی کے کردار پر روشنی ڈالی۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ طاقت کے بغیر سیاست بے اثر ہے اور طاقت کے بغیر سیاسی دانشمندی کافی نہیں ہے، جنرل سلامی نے مزید کہا کہ شہید سلیمانی کا بنیادی کام ایران کی خارجہ پالیسی کے لیے طاقت بنانا تھا۔