مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی وزارت خارجہ نے یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کی کونسل کی سمری اور بعض یورپی حکومتوں کے معاندانہ موقف کے جواب میں ایک بیان جاری کیا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران انسانی حقوق کی حمایت اور فروغ میں ثابت قدم ہے، ان دوہری اور منفی روایتی باتوں سے قطع نظر جو ایران کو بدنام کرنے کے لیے گزشتہ دہائیوں میں بعض حکومتوں کی مہم کے حصے کے طور پر اٹھائی گئی ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ خواتین اور ایرانی قوم کے ہر فرد کے حقوق کا ہمیشہ احترام کیا گیا ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران بہت سے پہلوؤں جیسے کہ خواتین کی تعلیم تک رسائی، مساوی حقوق اور انسانی حقوق کا احترام کے حوالے سے سرکردہ حکومتوں میں سے ایک ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران ایسے جعلی ایجنڈوں کو قبول نہیں کرتا جو ایران کی ترقی کی جانب بڑھتی ہوئی قوم اور حکومت پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کے لیے سیاسی مہم کے حصے کے طور پر منظم کیے جاتے ہیں اور بین الاقوامی عمل -اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کونسل میں- کے غلط استعمال کی شدید مذمت کرتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ پولیس فورسز نے حالیہ فسادات میں بڑھتے ہوئے تشدد پر قابو پانے اور قوانین کے مطابق اور انسانی حقوق کے احترام کی بنیاد پر کچھ دہشت گردانہ کارروائیوں کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی ہے۔
بیان کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران انسانی حقوق کے کسی بھی سلیکٹڈ استعمال کو مسترد کرتے ہوئے جو بعض یورپی حکومتوں اور امریکہ کے سیاسی مفادات کو آگے بڑھانے کا ذریعہ بن گیا ہے اپنے اتحادی ممالک کے بارے میں ان حکومتوں کے دوہرے معیار کو یاد دلاتا ہے۔ ایران ان جرائم کے خلاف انسانی حقوق کے دعویداروں کی خاموشی کو بھی سیاسی مفادات کے لیے انسانی حقوق کی قربانی دینے کی واضح مثال سمجھتا ہے۔
ایران کے خلاف غیر قانونی پابندیوں کے خاتمے کے بارے میں ویانا مذاکرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ نے زور دیا کہ مذاکرات میں ایران کے مطالبات جے سی پی او اے کے فریم ورک کے اندر تھے لیکن یورپی اور امریکی فریقوں کی طرف سے خلاف ورزیوں کی طویل فہرست جوہری معاہدے پر عمل درآمد کے حوالے سے ایران کو مستقبل کے لیے حقیقت پسند ہونے پر مجبور کرتی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کا ہدف ایک مستحکم معاہدہ طے پانا ہے جس میں سب سے پہلے پابندیوں کے خاتمے سے ایران کے عملی فائدے کی ضمانت ہو اور دوسرے یہ کہ حکومتوں کی اندرونی سیاست کے زیر اثر اس کی خلاف ورزی آسانی سے نہ ہو۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ویانا مذاکرات کے مسودے کی بنیاد پر مذاکرات کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے تیار ہے جو کئی مہینوں کے سخت اور گہرے مذاکرات کا نتیجہ تھا۔
ایران اور آئی اے ای اے تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے این پی ٹی کے ایک ذمہ دار رکن کی حیثیت سے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی بنیاد پر ہمیشہ تعاون کیا ہے اور اس تعاون کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔ ایران مغربی ممالک کو مشورہ دیتا ہے کہ وہ ایران اور ایجنسی کے درمیان تکنیکی تعاون کی فضا کو تباہ نہ کریں۔
بیان میں یوکرین کی جنگ کے حوالے سے ایران کے موقف پر تاکید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یوکرین کے بحران کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران کا بنیادی موقف یوکرین کی علاقائی سالمیت کی حمایت اور تنازع کو سیاسی حل کے ذریعے ختم کرنے کی ضرورت پر زور دینا ہے۔
جیسا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام نے بارہا تاکید کی ہے کہ ہم نے یوکرین کی جنگ میں استعمال ہونے کے لیے کوئی ڈرون فراہم نہیں کیا ہے، بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دوسرے ممالک کے ساتھ ایران کا تمام دفاعی اور ہتھیاروں کا تعاون ایران کے بین الاقوامی حقوق اور ذمہ داریوں کے مطابق رہا ہے۔
بیان میں ایک اور جگہ خطے کے ممالک کی جانب سے علاقائی سلامتی کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے بیان میں یورپی یونین کی جانب سے ناقابل قبول پابندیوں کے نفاذ کی بھی شدید مذمت کی۔