مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فرانس 24 نے خبر دی ہے کہ یورپی یونین کے امور خارجہ کے سربراہ جوزپ بوریل نے کہا ہے کے اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ تہران نے روس کو میزائل فراہم کیے ہیں ہیں۔
یہ بات انہوں نے بروکسل میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے پہلے کہی ہے جب کہ انہوں نے ایران کے خلاف اپنے مخاصمانہ موقف کو ایک مرتبہ پھر دہرایا اور پابندیوں کو مزید سخت کرنے پر زور دیا۔
انہوں نے مذاکرات اور جوہری معاہدے کی بحالی کے عمل میں پیدا ہونے والے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کہ تعطل کوئی صحیح راستہ نہیں ہے تاہم کام جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے تیس کے قریب اعلی حکومتی عہدیداروں اور اداروں پر پابندیاں عائد کی جائیگی۔
خیال رہے کہ ایران نے متعدد بار یورپی یونین کی پابندیوں کی لسٹ میں نئے نام شامل کئے جانے پر شدید احتجاج کا اظہار کیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ ایران کا جوابی اقدام فیصلہ کن ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں ایران کی جانب سے روس کو ڈرون طیارے فراہم کرنے کے معاملے پر غور کیا جائے گا، جس کے متعلق یورپی یونین کا مبینہ الزام یہ ہے کہ یہ ڈرون طیارے روس یوکرین کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ کہ روسی اور ایرانی حکام نے ہمیشہ اس بات کو مسترد کیا ہے کہ یوکرین کی جنگ میں ایرانی تیار کردہ ڈرون طیارے استعمال کیے جا رہے ہیں۔